پروفیسر محمد شریف چوہدری کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، مقررین کا تعزیتی اجلاس سے خطاب

اتوار 14 اپریل 2019 18:00

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اپریل2019ء) ڈائو میڈیکل کالج کے سابق پرنسپل ماہر امراض قلب پروفیسر محمد شریف چوہدری نے سول اسپتال میں کورونری کئیر یونٹ قائم کیا، جس سے ہزاروں مریضوں کو فائدہ ہوا، ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھیں جائیں گی، ان کی موت سے پیدا ہونے والا خلا پُر نہیںہوسکے گا۔ گزشتہ روز جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار مقررین نے اتوار کو ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے آراگ آڈیٹوریم میں منعقدہ تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر پروفیسر محمد شریف چوہدری کے ایصالِ ثواب کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔

مقررین میں ڈائو یونیوسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی ، ڈائو میڈیکل کالج کے قائم مقام پرنسپل ابوطالب ، پروفیسر الہی بخش سومرو، پروفیسر ٹیپوسلطان ، ڈاکٹر اظہر فاروقی، ڈاکٹر خالدہ سومرو، ڈاکٹر غلام عباس شیخ ، پروفسیر شریف چوہدری کے صاحبزادے حسنات شریف اور دیگر اہلِ خانہ شامل تھے۔

(جاری ہے)

ڈائو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا کہ اپنے دورِ طالب علمی میں جب وہ تھرڈ ائیر میں تھے تو ڈاکٹر شریف چوہدری سے سول اسپتال میں متعارف ہوا، انہوں نے وہاں سب سے پہلے انجیو گرافی یونٹ قائم کیا، ان کے پاس اس وقت دل کے امراض کے علاوہ بھی بڑی تعداد میں مریض آتے تھے اور ان کی ہر مشکل آسان بنانے کی کوشش کرتے تھے، وہ نہ صرف ایک اچھے استاد، اچھے ڈاکٹر بلکہ ایک بہترین انسان تھے۔

پروفیسر ابو طالب نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پروفیسر چوہدری نے 1952ء میں ایم بی بی ایس کنگ ایڈورڈ میڈیکل سے کیا اور1963ء میں ڈائو آئے وہ استادوں کے استاد تھے، جونیر سے سفقت سے پیش آتے تھے، پوری زندگی انہوں نے انسانیت کی خدمت کو مقدم رکھا۔ ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے کہا کہ مشکل سے مشکل کیس میں پروفیسر چوہدری نے ان کی رہنمائی کی۔ پروفیسر اظہر فاروقی نے کہا کہ پاکستان کا رڈیک سوسائٹی میں پروفیسر چوہدری کے ساتھ کام کیا، ان کی زندگی کے مختلف پہلوئوں کو دیکھا جائے تو وہ ایک مکمل انسان تھے۔

مرحوم کے صاحبزادے ڈاکٹر حسنات شریف نے کہا کہ ان کے والد اچھے ڈاکٹر، اچھے استاد کے ساتھ بہترین والد بھی تھے۔ پروفیسر غلام عباس شیخ اور مرحوم کی صاحبزایوں نے پروفیسر چوہدری کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔