طالبان کے ساتھ امن مذکرات میں امریکا کو بڑی ناکامی کا سامنا‘دوحہ مذکرات منسوخ

کابل کے250رکنی وفد پرطالبان کےاعتراض پرآخری لمحات میں مذکرات کو ختم کردیا گیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 19 اپریل 2019 08:52

طالبان کے ساتھ امن مذکرات میں امریکا کو بڑی ناکامی کا سامنا‘دوحہ مذکرات ..
دوحہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 19 اپریل۔2019ء) افغان نمائندوں اور طالبان کے درمیان مذاکرات منسوخ ہونے پر امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افسوس کا اظہا ر کیا ہے. سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ اگر میری ضرورت ہے تو میں فریقین کی مدد کے لیے تیار ہیں. افغان امن عمل کے امریکی نمائندہ خصوصی نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ قطر کے انٹرا افغان مذاکرات کی تاخیر پر مجھے افسوس ہے اور میں اس صورت حال پر تمام فریقین سے رابطے میں ہوں.

زلمے خلیل زاد کا مزید کہنا ہے کہ تمام فریقین جو اب بھی افغانستان میں امن کے لیے پر عزم ہیں، وہ میری حوصلہ افزائی کرتے ہیں.

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ڈائیلاگ سیاسی روڈ میپ اور دیر پا امن کے لیے ہمیشہ سب سے اہم ہوتے ہیں، ڈائیلاگ کا کوئی متبادل نہیں. قبل ازیں افغان طالبان کے ساتھ امن مذکرات میں امریکا کو بڑی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے، امریکا، افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے دوحا مذاکرات آخری لمحات پر منسوخ کردیئے گئے ہیں.

افغان طالبان اور افغان حکام پہلی بار ایک میز پر بیٹھنے جارہے تھے مگر افغانستان حکومت کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کرنے والے وفد کی فہرست میں 250 افراد شامل کیے تھے. طالبان نے قطر میں مذاکرات کے لیے افغان حکومت کی طرف سے ملنے والی طویل فہرست کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کانفرنس ہے شادی کا ولیمہ نہیں ہورہا اور وفد پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ساتھ بیٹھنے سے انکار کردیا.

واضح رہے کہ مذاکرات19 سے21 اپریل تک قطر میں کیے جانے تھے جن میں افغانستان میں قیام امن سے متعلق امور پر بات کی جانی تھی. قبل ازیں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امن مذاکرات کے لیے کابل حکومت کی تیار کردہ 250 اراکین کی فہرست پر تمسخرانہ اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کابل کے ہوٹل میں ہونے والی شادی کی تقریب نہیں جس کی ضیافت کا دعوت نامہ بھیجا گیا ہو بلکہ یہ خلیجی ریاست کا منعقد کردہ مذاکراتی اجلاس ہے.

ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ کابل حکومت کی جانب سے 250 افراد پر مشتمل مذاکراتی ٹیم کا اعلان دراصل مذاکراتی عمل کو تاخیر کا شکار بنانے کی دانستہ سازش ہے، کابل حکومت کی خواہش ہے کہ قطر مذاکرات کی میزبانی سے انکار کردے یا کسی بھی طرح مذاکرات ملتوی ہو جائیں اور کابل حکومت کو افغانستان میں اپنی من مانی کرنے کے لیے مزید وقت مل جائے. کابل حکومت نے موقف اختیار کیا کہ افغان طالبان نے کابل انتظامیہ سے مذاکرات کرنے سے انکار کردیا تھا اور طالبان کے مطالبے پر قطر میں ہونے والے طویل مذاکراتی دور میں کابل حکومت کو شامل نہیں کیا گیا تھا جس کے باعث 19 اپریل کو ہونے والے مذاکرات میں یہ 250 افراد افغانستان کے عام شہری ہونے کی حیثیت سے شریک ہوں گے.یاد رہے کہ کابل حکومت نے 19 اپریل سے قطر میں شروع ہونے والے افغان امن مذاکرات کے لیے 250 افراد کی فہرست مرتب کی ہے جن میں 50 خواتین بھی شامل ہیں.