خواتین کو معاشی شعبے میں حصہ لینے کیلئے کوئی سسٹمک رکاوٹ نہیں،ثانیہ نشتر

اگر خواتین کو مین سٹریم میں لانا ہے تو اعداد و شمار کا از سر نو جائزہ لینا ہو گا، تقریب سے خطاب ایس ایم ای سیکٹرز کی بحالی کیلئے نائیجریا کے ماڈل کو فالوکیا جائیگا،ایس ایم ایز کو سہولیات پہنچانے کا سب سے آسان طریقہ بغیر ٹیکس کی پوچھ گچھ کے نئے ایمنسٹی کی فراہمی ہے، خطاب

جمعہ 19 اپریل 2019 22:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2019ء) چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہاہے کہ خواتین کو معاشی شعبے میں حصہ لینے کیلئے کوئی سسٹمک رکاوٹ نہیں،اگر خواتین کو مین سٹریم میں لانا ہے تو اعداد و شمار کا از سر نو جائزہ لینا ہو گا۔پاکستان سمٹ سے چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ خواتین کو معاشی شعبے میں حصہ لینے کیلئے کوئی سسٹمک رکاوٹ نہیں۔

انہوںنے کہاکہ کوئی بھی خواتین کو اپنی مرضی کے خلاف زندگی گزارنے پر مجبور نہیں کرتا۔انہوںنے کہاکہ خواتین ایک طرف بڑی تعداد میں ملازمت کرتی ہے تو بڑی تعداد میں گھریلوکام کرتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ بدقسمتی سے گھویلو ورکس فورس خواتین کو ملازمت میں شمار ہی نہیں کیا جاتا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ کسی بھی ملک کی دولت اس اسکی انسانی وسائل ہیں۔انہوںنے کہاکہ ترقی پذیر ممالک میں ہیومن ڈویلپمنٹ پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوںنے کہاکہ خواتین کی معاشی خود مختاری کیلئے سرمایہ کرنی ہو گی۔انہوںنے کہاکہ خواتین کی ترقی اور فلاحی بہبود حکومت کی اولین ترجیح ہیں۔انہوںنے کہاکہ اگر خواتین کو مین سٹریم میں لانا ہے تو اعداد و شمار کا از سر نو جائزہ لینا ہو گا۔ثانیہ نشتر نے کہاکہ خواتین کی معاشی ترقی اور خود مختاری میں موجود رکاوٹوں کو دور کرنا ہوں گی۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کے دیہی علاقوں کے خواتین کے کام کو ورک فورس میں گنا ہی نہیں جاتا۔

انہوںنے کہاکہ شہروں میں خواتین کو ملازمت کے ساتھ ساتھ گھر کی دیکھ بھال بھی کرنی ہوتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ خواتین کو آگے بڑھنے کیلئے مواقعوں کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ احساس پاکستان سے غربت کے خاتمہ کا پہلا غیر معمولی پروگرام ہے،اس پروگرام کے تحت انسانی وسائل پر سرمایہ کاری کی جائیگی۔ثانیہ نشتر نے کہاکہ خواتین کی فلاح و بہود احساس پروگرام کا پہلا ستون ہے۔

انہوںنے کہاکہ خواتین کی فلاح و بہود اور پروٹیکشن کیلئی500انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سینیٹرز قائم کی جائیں گی۔انہوںنے کہاکہ اس بات کا احساس ہے کہ یہ کام آسان نہیں،پاکستان میں چیلنجز بے شمارہیں۔انہوںنے کہاکہ پالیسی تبدیلی کیلئے خواتین اور سول سوسائٹی اپنی تجاویز دے سکتی ہیں۔ چیئرمین پاکستان سٹاک ایکسچینج ڈاکٹر سلیمان مہدی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کہا کہ ایس ایم ای سیکٹرز کی بحالی کیلئے نائیجریا کے ماڈل کو فالوکیا جائے گا،ایس ایم ایز کو سہولیات پہنچانے کا سب سے آسان طریقہ بغیر ٹیکس کی پوچھ گچھ کے نئے ایمنسٹی کی فراہمی ہے۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن کی طرف جا رہا ہے۔ڈاکٹر سلیمان مہدی نے کہاکہ گزشتہ ایک سال دو سالوں میں تھری جی فور جی کی صارفین کی تعداد 6کروڑ تک پہنچ چکا ہے۔ انہوکںنے کہاکہ سٹاک ایکسچینج نے نئی ایس ایم ایز پالیسی کا اعلان کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ ایس ایم ای سیکٹرز کی بحالی کیلئے نائیجریا کے ماڈل کو فالوکیا جائیگا۔چیئرمین پاکستان سٹاک ایکسچینج نے کہاکہ ایس ایم ایز کو سہولیات پہنچانے کا سب سے آسان طریقہ بغیر ٹیکس کی پوچھ گچھ کے نئے ایمنسٹی کی فراہمی ہے۔

پارلیمانی سیکرٹری عندلیب عباس نے کہاکہ انسانی وسائل پر سرمایہ کاری پی ٹی آئی حکومت کا بنیادی ایجنڈا ہے۔انہوںنے کہاکہ پوری دنیا سے سکلزڈ لیبر کی ڈیمانڈ ہیں۔انہوںنے کہاکہ دنیا کی ڈیمانڈ اور ہماری لیبر کی سکلز میں زمین آسمان کا فرق ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس پروفیشنل باڈی کا نہ ہونابڑا چیلنج ہے۔انہوںنے کہاکہ نیشنل ہیومن ریسورس ڈویلپمنٹ حکمت عملی کو طے کرنا ہو گا۔