بیوی اپنے شوہر کے راز کسی پر عیاں نہیں کر سکتی

سوشل میڈیا پر ایک تصویر کے ذریعے چھڑی اس بحث پر ماہر قانون کی رائے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 26 اپریل 2019 15:08

بیوی اپنے شوہر کے راز کسی پر عیاں نہیں کر سکتی
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 اپریل 2019ء) : سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر گذشتہ دنوں ایک تصویر کافی زیادہ وائرل ہوئی جس میں قانون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ بیوی اپنے شوہر کے راز کسی پر عیاں نہیں کر سکتی۔ اس تصویر اور اس پر تحریر کی گئی اس عبارت پر سوشل میڈیا صارفین نے تبصرے شروع کیے اور کچھ ہی دیر بعد ان تبصروں نے بحث کا روپ اختیار کر لیا۔

کچھ صارفین نے تو یہاں تک کہا کہ اگر بیوی اپنے شوہر کے راز کسی کو نہیں بتا سکتی تو یہی بات شوہر پر بھی لاگو ہونی چاہئیے۔ تاہم اس ضمن میں جب قانونی ماہرین کی مدد لی گئی تو قانونی ماہرین نے بتایا کہ میاں بیوی کے جھگڑوں کے مختلف مقدمات میں اس قسم کے حوالے دیے جا چکے ہیں جس کے تحت شوہر بیوی کو یا بیوی شوہر کو بد نام کرنے کے لیے باتیں پھیلائے یا اُس کے راز دوسروں کو بتائے۔

(جاری ہے)

ایسی صورت میں متاثرہ فرد پہلے پولیس میں شکایت درج کرواسکتا ہے۔ اگر وہاں اُس کی شنوائی نہ ہو تو وہ عدالت کے ذریعے ہتک عزت کا نوٹس بھجواسکتا ہے جسے کیس لا بھی کہا جاتا ہے۔ اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے ماہر قانون لیاقت علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس قسم کی شکایتیں عدالتوں میں آتی رہتی ہیں اور ایسے کئی مقدمات التوا کا شکار ہیں۔

میاں اور بیوی اس بات کے پابند ہیں کہ طلاق یا کسی قسم کے جھگڑے کی صورت میں ایک دوسرے کے راز افشاں نہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر شوہر بیوی کو بدنام کر رہا ہے تو وہ قریبی تھانے میں جا کر قذف یعنی جھوٹا الزام عائد کیے جانے کی رپورٹ درج کرواسکتی ہے۔ اگر وہ روکنے پر بھی نہیں رک رہا اور دھمکیاں وغیرہ دے رہا ہے تو لیگل نوٹس بھجوایا جاسکتا ہے یا سول کورٹ میں مقدمہ دائر کیا جا سکتا ہے۔

اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ آخر اس ''راز'' میں کون سی باتیں شامل ہیں۔ اس حوالے سے ماہر قانون لیاقت علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ عموماً ایسے مقدمات میں کیرئیر سے جُڑی باتیں یا یا ذاتی نوعیت کے راز شامل ہوتے ہیں۔ بہرحال میاں بیوی ایک دوسرے کو بدنام کریں تو متاثرہ فریق قانون سے مدد حاصل کر سکتا ہے جبکہ الزام کی تحقیقات کے بعد بات عدالت تک جاتی ہے جہاں دونوں فریقین کو اپنی اپنی صفائی پیش کرنے کا پورا پورا موقع دیا جاتا ہے ، یہی نہیں بلکہ الزام عائد کرنے والے پر یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنی بات یا الزام کو ثابت کرے۔

انہوں نے کہا کہ سائبرکرائم سے متعلق الزامات کی تحقیقات ایف آئی اے کرتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بیشتر مقدمات میں خلع یا طلاق کی صورت میں عموماً شوہر بیوی کو بدنام کرنے کے لیے یہی طریقہ استعمال کرتا ہے کہ اسے تصاویر ، واٹس ایپ چیٹ یا سوشل میڈیا کے ذریعے بدنام کرنے کی کوشش کرتا ہے