چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے نئے بلدیاتی نظام پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019کے خلاف دائر درخواستوں پر فل بنچ تشکیل دے دیا

منگل 14 مئی 2019 21:52

لاہور۔14 مئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مئی2019ء) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے نئے بلدیاتی نظام پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019کے خلاف دائر درخواستوں پر فل بنچ تشکیل دے دیا۔فل بنچ جسٹس مامون الرشید شیخ کی سربراہی میں تشکیل دیا گیا ہے۔جسٹس شاہد وحید اور جسٹس جواد حسن بنچ میں شامل ہوں گے۔ سابق وفاقی وزیر دانیال عزیز نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

ان کی وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ آئین کے آرٹیکل 32 اور 140A کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔انتخاب کو پارٹی و نان پارٹی میں تقسیم کر دیا گیا جو کہ ا علی عدالتوں کے فیصلہ جات اور آئین کے آرٹیکل17 کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔لوکل گورنمنٹ کی 5 سالہ میعاد کو غیر قانونی و غیر آئینی طور پر ختم کرنا سیکشن30 ایکٹ 2013 اور آرٹیکل 140A و 32 کی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

منتخب مقامی نمائندوں کی معیاد کو یکسرختم کرکے غیر قانونی کام کیا گیا ۔ انہوں نے استدعا کی کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ2019 اور نوٹیفکیشنز کو خلاف آئین و قانون قرار دیتے ہوئے کالعدم کیا جائے اور لوکل گورنمنٹ کی آئینی خود مختاری کو یقینی بنایا جائے۔ عدالت نے اسی نوعیت کی تمام درخواستیں یکجا کرنے کی ہدایت کر دی۔ ۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل آصف چیمہ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ قانون سازی حکومت کا اختیار ہے درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کی جائے۔