فرشتہ کیس میں کمیٹی بنانے کی ضرورت نہیں، افتخار چودھری

زینب کیس کی طرح آرٹیکل 7 لگنا چاہیے، حکومت کی وجہ سے واقعے کی تفتیش خراب ہورہی، خدشہ ہے کہ ملزمان بھاگ گئے ہوں گے، سابق چیف جسٹس کی مقتولہ معصوم بچی فرشتہ کے ورثاء سے اظہار تعزیت

جمعرات 23 مئی 2019 21:10

فرشتہ کیس میں کمیٹی بنانے کی ضرورت نہیں، افتخار چودھری
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مئی2019ء) سابق چیف جسٹس اور چیئرمین جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی افتخار چودھری نے کہا ہے کہ فرشتہ کیس میں کمیٹی بنانے کی ضرورت نہیں، زینب کیس کی طرح آرٹیکل 7 لگنا چاہیے،حکومت کی وجہ سے واقعے کی تفتیش خراب ہورہی ، خدشہ ہے کہ ملزمان بھاگ گئے ہوں گے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی افتخار چودھری زیادتی کا نشانہ بننے والی معصوم بچی فرشتہ کے گھر پہنچ گئے۔

سابق چیف جسٹس نے 10سالہ مقتولہ فرشتہ کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اور دعائے مغفرت کی ، جبکہ ورثائ کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کیا۔سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے کہا کہ اس حکومت کی نالائقی کی وجہ سے بہت بڑا ظلم ہو رہا ہے۔ساری چیزیں واضح ہیں فرشتہ کیس میں کمیٹی بنانے کی ضرورت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

کمیٹی بنانا اور ایس ایچ او کو معطل کردینا تاخیری حربے ہیں۔

حکومت کی وجہ سے واقعے کی تفتیش خراب ہورہی ہے۔افتخار چودھری نے کہا کہ کیس میں تاخیر کی وجہ سے خدشہ ہے کہ ملزمان بھاگ گئے ہوں گے۔کچھ دن بعد چند جھوٹے اور سچے لوگوں کو پکڑ لیا جائے گا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ فرشتہ کیس میں بھی زینب کیس کی طرح آرٹیکل 7 لگنا چاہیے۔ دوسری جانب وفاقی دارالحکومت میں دس سالہ مقتول بچی فرشتہ کیس کی ابتدائی انکوائری رپورٹ وزیراعظم کو پیش کر دی گئی، جس میں چک شہزاد ٹائون کے ایس ایچ او اور متعلقہ اہلکار تاخیر سے رپورٹ درج کرنے کے ذمہ دار قرار دیئے گئے ہیں۔

گزشتہ روز وزیراعظم میڈیا ا?فس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے انکوائری رپورٹ پر سخت ایکشن لیتے ہوئے احکامات جاری کر دیئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ انکوائری 'رپورٹ سے پولیس اہلکاروں کا قصور ثابت ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایس ایچ او کو فوری معطل کر کے مقدمہ درج اور محکمانہ کارروائی کی جائے۔ متعلقہ سرکل ڈی ایس پی کو فوری طور پر معطل کیا جائے۔ وزیراعظم نے فرشتہ قتل کیس کی تحقیقات کے بارے میں روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ بھی طلب کر لی۔