ملک میں سکول جانے والے ہر 10 میں سے ایک بچہ امراض چشم میں مبتلاء ہے،

بروقت علاج نہ ہونے سے اس کی سیکھنے کی صلاحیت، شخصیت اور سکول اور معاشرے میں ہم آہنگی کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے الشفاء ٹرسٹ آئی ہاسپٹل کے چیف آف میڈیکل سروسز ڈاکٹر واجد علی خان کی صحافیوں سے بات چیت

منگل 28 مئی 2019 15:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مئی2019ء) الشفاء ٹرسٹ آئی ہاسپٹل کے چیف آف میڈیکل سروسز ڈاکٹر واجد علی خان نے کہا ہے کہ ملک میں سکول جانے والے ہر 10 میں سے ایک بچہ امراض چشم میں مبتلاء ہے جس کا بروقت علاج نہ ہونے سے اس کی سیکھنے کی صلاحیت، شخصیت اور سکول اور معاشرے میں ہم آہنگی کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، اس صورتحال میں امراض چشم کے متعلق آگہی کی کمی اور طبی سہولتوں کا فقدان بھی کردار ادا کرتا ہے۔

ڈاکٹر واجد علی خان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کی بصارت کے مسائل پر نظر رکھنا والدین اور اساتذہ کیلئے بہت ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر ان کی نشوونما پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، موسم کی تبدیلی سے بھی متعدی امراض کے پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے جس کا پتہ چلتے ہی ڈاکٹر سے فوری رجوع کرنا چاہئے اور بچوں کی آنکھوں کے معائنہ کے عمل کو ایک معمول بنانے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر واجد علی خان نے کہا کہ بینائی کے مسائل کی ابتدائی تشخیص مشکل کام ہے اس لئے ماہر ڈاکٹر سے روٹین چیک اپ ضروری ہے جس میں سکولوں کا تعاون بھی ضروری ہے تاکہ بچوں کو اندھے پن سے بچایا جا سکے۔ اس کے علاوہ نومولود بچوں کی پیدائش کے 14 دن بعد آنکھوں کا معائنہ ضروری ہے جس میں تاخیر سے سنگین مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امراض چشم کے تربیت یافتہ ڈاکٹروں کی کمی ہے اس لئے الشفاء ٹرسٹ آئی ہاسپٹل اس سلسلہ میں قابل قدر اقدامات کر رہا ہے۔

پاکستان کے علاوہ مصر، افغانستان، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک کے ڈاکٹروں اور عملہ کو بھی تربیت دی جا رہی ہے جبکہ مقامی سطح پر بھی ہسپتال قائم کئے جا رہے ہیں۔ اس وقت تک 409 ڈاکٹروں کو پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ دی جا چکی ہے جبکہ روزانہ 250 بچوں کا علاج کیا جا رہا ہے جبکہ اگلے سال سے 500 بچوں کو یہ سہولت فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔