ٹی وی پر پارلیمنٹ کی کارروائی دیکھ کر ڈپریشن ہوتا ہے: آصف سعید کھوسہ

نہ سیاستدانوں کی طرف سے اچھی خبر آرہی ہے نہ قومی کرکٹ ٹیم کی طرف سے: چیف جسٹس آف پاکستان

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ بدھ 19 جون 2019 20:45

ٹی وی پر پارلیمنٹ کی کارروائی دیکھ کر ڈپریشن ہوتا ہے: آصف سعید کھوسہ
کراچی (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19جون2019) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ٹیلی ویژن پر پارلیمنٹ کی کارروائی دیکھ کر ڈپریشن ہوتا ہے، نہ سیاستدانوں کی طرف سے اچھی خبر آرہی ہے نہ قومی کرکٹ ٹیم کی طرف سے۔ اسلام آباد میں منعقد ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ماڈل کورٹس فوری انصاف فراہم کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کہا تھا مجھے ماڈل کورٹس کے چیتے جج چاہییں اور آج ہمیں مزید 57 جج ملے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل کورٹس کا 5 ہزار 8 سو مقدمات کو 48 روز میں نمٹانا بڑی کاوش ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ماڈل کورٹس اور فیملی کورٹس کو ایک ساتھ لانچ کررہے ہیں۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پارلیمنٹ میں چل رہی ھالیہ ہنگامہ آرائی کے حوالے سے کہا کہ ٹی وی پر پارلیمنٹ کی کارروائی دیکھ کر ڈپریشن ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹسآصف سعید کھوسہ نے مقدمات کوطول نہ دینے کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمات جلد نہ نمٹنے کے باعث مختلف لوگ جیلوں میں قید ہیں، جرائم کے خاتمہ کیلئے نظام کوبہتر کیا جارہا ہے، آج صرف عدلیہ کی جانب سے اچھی خبریں آرہی ہیں ماڈل کورٹس بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے لوگوں کوفوری انصاف فراہم کررہی ہیں۔ چیف جسٹس نے ماڈل کورٹس کے قیام کوبہترین اقدام قراردیتے ہوئے کہاکہ مجھے ماڈل کورٹس کے ججز پر فخر ہے، ماڈل کورٹس کے قیام سے قبل میں نے کہا تھا کہ مجھے چیتے جج فراہم کئے جائیں ،ابتدا میں 116 ماڈل کورٹس قائم کی گئی تھیں اوراب 57 مزید ماڈل کورٹس قائم کردی گئی ہیں۔

چیف جسٹس نے ملکی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کہیں سے بھی اچھی خبر نہیں آرہی معیشت کے حوالے سے خبریں سن کر مایوسی ہوتی ہے اورکہا جاتاہے کہ معیشت آئی سی یو میں ہے جواچھی خبر نہیں، دوسری جانب ٹی وی پر دیکھتے ہیں توپارلیمنٹ میں لیڈر آف ہائوس اور اپوزیشن لیڈ رکو بولنے نہیں دیا جارہا، اس طرح کھیل کے میدان سے بھی اب تک اچھی خبر نہیں آسکی جس سے شدید مایوسی پیدا ہوتی ہے ایسے میں صرف عدلیہ سے ہی اچھی خبریں آرہی ہیں، ہمیں عدلیہ کی کارکردگی دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کیونکہ ماڈل کورٹس کے قیام سے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے میں نمایاں بہتری آئی ہے۔