میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے،

بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جس کے خاتمہ کیلئے نیب پرعزم ہے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کا نیب ہیڈکوارٹرز میں جائزہ اجلاس سے خطاب

پیر 24 جون 2019 17:25

میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جون2019ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جس کے خاتمہ کیلئے نیب پرعزم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پراسیکیوشن اور آپریشن ڈویژن، آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد ڈویژن کی ماہانہ کارکردگی کا نیب ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ جائزہ اجلاس میںکیا۔

نیب کی موجودہ انتظامیہ نے نیب ہیڈکوارٹرز اور تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کو مزید مؤثر بنانے کیلئے مانیٹرنگ اور ایویلوشن کا جدید نظام وضع کیا ہے جس سے نیب ہیڈکوارٹرز میں نیب کی آپریشنل، مانیٹرنگ اور ایویلوشن کی کارکردگی میں اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

شکایات کے اندراج، ان کی جانچ پڑتال، انکوائری، انوسٹی گیشن، پراسیکیوشن سمیت مقدمات کی تفصیلات اور فیصلوں سے متعلق معلومات کو محفوظ رکھنا اس نظام کی نمایاں خصوصیات ہیں۔

یہ نظام معیاری اور مقداری جائزہ کی صلاحیت رکھتا ہے۔ نیب نے مقدمات کو قانون کے مطابق نمٹانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری، انوسٹی گیشن اور احتساب عدالت میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کیلئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا ہے۔ نیب نے سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کی کرپشن فری پاکستان سے آگاہی اور تدارک اور قانون پر عملداری کی پالیسی ملک بھر میں کامیابی سے جاری ہے۔ نیب کو قومی احتساب بیورو آرڈیننس کے سیکشن 33 کے تحت بدعنوانی کے خلاف آگاہی اور تدارک کی پالیسی اختیار کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی آگاہی‘ تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی پالیسی کے تحت نیب نے عوام بالخصوص یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طالب علموں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہی کیلئے مختلف سرکاری غیر سرکاری تنظیموں‘ میڈیا اور سول سوسائٹی اور معاشرے کے دیگر طبقات سے مل کر مؤثر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

نیب کی آگاہی تدارک اور قانون پر عملدر آمد کی پا لیسی کو نیب کے میڈیا ونگ کی جانب سے پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر بلامعاوضہ اجاگر کیا جا رہا ہے جس کو معاشرے کے تمام طبقات نے سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ملک بھر میں 60 پریونشن کمیٹیاں قائم کی ہیں، یہ کمیٹیاںسرکاری اداروںکے ساتھ مشاورت سے عوام کے مسائل کے حل اور خامیوں کی شناخت کیلئے کامیابی سے کام کر رہی ہیں، نیب کی مربوط کوششوں سے مختلف سرکاری اداروں کے ون ونڈو آپریشن میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں۔ نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے نیب نے ملک بھر کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں کردار سازی کی 50 ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں، یہ تجربہ کامیاب رہا ہے۔ چیئرمین نیب نے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اور پاکستان کو کرپشن فری بنانے کے لئے بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب مضاربہ سکینڈل اور غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوںکے متاثرین کی عمر بھر کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہا ہے۔