دمشق: حکومتی فورسز اور جنگجوئوں میں جھڑپیں ،ہلاکتوں کی تعداد 100سے تجاوز

گزشتہ برس ستمبر میں جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود علاقے میں پر تشدد کارروائیوں میں اضافہ ہورہا ہے، انسانی حقوق شامی مبصر تنظیم ّ فضائی حملوں میں طبی سہولت مراکز اور شعبہ صحت کے عملے کو نشانہ بنایا گیا، اقوام متحدہ

جمعہ 12 جولائی 2019 23:09

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جولائی2019ء) شام کے شمال مغربی حصے میں حکومتی فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان حالیہ جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 100 سے زائد ہوگئی۔ انسانی حقوق کی شامی مبصر تنظیم نے بتایا کہ گزشتہ برس ستمبر میں جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود علاقے میں پر تشدد کارروائیوں میں اضافہ ہورہا ہے۔شام میں انسانی حقوق کی مبصر تنظیم نے بتایا کہ گزشتہ 2 روز سے جاری جھڑپوں میں 8 شہری بھی ہلاک ہوئے جن میں سے ایک بچے سمیت 6 افراد جسر الشغور کے علاقے میں ہونے والے فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ انہیں موصول اطلاعات کے مطابق فضائی حملوں میں طبی سہولت مراکز اور شعبہ صحت کے عملے کو نشانہ بنایا گیا۔شام میں 2011 سے حکومت مخالف مظاہروں سے شروع ہونے والی خانہ جنگی کے نتیجے میں 3لاکھ 70 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

برطانوی وار مانیٹر کے مطابق دو روز سے جاری جھڑپوں اور بمباری کے نتیجے میں شامی فورسز کے 57 اہلکار، 44 جنگجو اور باغی ہلاک ہوئے۔

مبصر تنظیم کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے کہا کہ ’ علاقے میں حکومت کے طیاروں اور ہتھیار موجود ہونے کے باعث تاحال جھڑپیں جاری ہیں‘۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گیوتیرس نے فضائی حملوں کی شدید مذمت کی اور اصرار کیا کہ شہریوں، شہری انفراسٹراکچر اور طبی مراکز کی حفاظت کی جائے۔بیان میں کہا گیا کہ ’ گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں معر? النعمان میں واقع سب بڑے ہسپتالوں میں سے ایک ہسپتال سمیت کئی طبی مراکز کو نشانہ بنایا گیا تھا‘۔حکومتی فورسز کی بمباری روکنے سے متعلق معاہدے کے باوجود شام کے شمال مغربی علاقے میں اپریل کے اواخر سے روسی اور شامی حکومت کے طیاروں کی جانب سے ادلب کے علاقے میں بدترین بمباری جاری ہے۔

متعلقہ عنوان :