ہر گزرتے دن کے ساتھ وکلاء کی عزت کم ہو رہی ہے، وکلاء پیسہ کمانے کی طرف جانے کی بجائے لوگوں کی خدمت کریں پیسہ خود ان کے پیچھے آئے گا، اگرایک وکیل اور جج ایک دوسرے کو ماریں تو کیا یہ ٹھیک ہوگا،

ہمیں ان سب چیزوں کوختم کرنا ہو گا، وکلاء کو بھی یہ ثابت کرنا ہے کہ ایسے فعل کسی صورت قابل قبول نہیں ہوںگے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں لیگل ایجوکیشن ایوارڈ کی تقریب سے خطاب

منگل 23 جولائی 2019 00:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جولائی2019ء) چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ وکلاء کی عزت کم ہو رہی ہے، وکلاء پیسہ کمانے کی طرف جانے کی بجائے لوگوں کی خدمت کریں، پیسہ خود ان کے پیچھے آئے گا، اگرایک وکیل اور جج ایک دوسرے کو ماریں تو کیا یہ ٹھیک ہوگا، ہمیں ان سب چیزوں کوختم کرنا ہو گا، وکلاء کو بھی یہ ثابت کرنا ہے کہ ایسے فعل کسی صورت قابل قبول نہیں ہوںگے۔

پیرکوفیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں لیگل ایجوکیشن ایوارڈ کی تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہاکہ ہر گزرتے دن کیساتھ وکلاء کی عزت کم ہوتی جا رہی ہے، اس لئے میں نے سینئر وکلاء سے کہا ہے کہ وکلاء کی عزت کی بحالی کیلئے تحریک شروع کرنے کی ضرورت ہے، سوال یہ ہے کہ وکیل نے بحث زبان اور دماغ سے کرنا ہوتی ہے ہاتھوں سے نہیں ، پھر کیوں ایسی صورتحال پیدا کی جائے جس سے بہتری آنے کی بجائے خرابی پیدا ہو، معاشرے میں قانون اور طب کے شعبے انتہائی مقدس ہیں جہاں دھوکہ دینے والوں کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی ، اس سے زیادہ مقدس پیشہ کیا ہوگا کہ وکلاء دوسروں کے حقوق کی جنگ لڑتے ہیں،ایک وکیل ہی معاشرے کے لوگوں کے لیے عدالتوں میں لڑتا ہے وہ اپنے لیے نہیں بلکہ دوسروں کے حقوق کے لیے لڑتا ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے اپنے خطاب میں وکلاء کی پیشہ وارانہ استعداد بڑھانے کی ضرورت پرزوردیا اور کہاکہ پاکستان کے وکلاء کی ایسی تربیت ہونی چاہیے کہ وہ دنیا میںکہیں بھی پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران دوسروں کا مقابلہ کر سکیں،ہروکیل کیلئے یہ جاننا ضروری ہے کہ کونسا قانون کس وجہ سے اور کس دور میں بنا۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بعض اوقات ججز وکیل کو سمجھا رہے ہوتے ہیں کہ یہاںکیس نہیں بنتا، انگلینڈ میں یہ تربیت بھی دی جاتی ہے کہ اگردوران سماعت جج سو جائے تو کیا کرنا چاہیے، اس حوالے سے کہا جاتاہے کہ جج کو جگانے کیلئے کتاب روسٹم پر گرا دیں، ہمیں کیمبرج یونیورسٹی میں لارڈ ڈینم نے نصیحت کی تھی کہ کامیاب وکیل بننے کیلئے تاریخ، حساب اور ادب پر عبور ہونا لازمی امر ہے کیونکہ یہ چیزیں انصاف کی فراہمی کا عمل سہل بناتی ہیں،آج سے قبل وکلا ء کیلئے ٹریننگ کا کوئی سسٹم نہیں تھا لیکن میری خواہش تھی کہ وکلاء کو ٹریننگ دینے کیلئے کچھ کیا جائے جس کے پیش نظر وکلاء کیلئے جوڈیشل اکیڈمی میں تربیت کا اہتمام کرلیا گیا ہے اور میں امید کرتا ہے کہ اس ٹریننگ سے وکلاء کی کارکردگی میں مزید بہتر ی آٰئے گی، چیف جسٹس نے کہاکہ اصل میںلاء کالجز کی مشروم گروتھ کے باعث سینئر وکلاء کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے نوجوان وکلاء کیلئے سینئرز کیساتھ رہتے ہوئے ٹریننگ حاصل کرنے کے مواقع بھی کم ہوتے جا رہے ہیں تقریب سے جوڈیشل اکیڈمی کے ڈی جی حیات علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی قانونی تربیت کا مرکز ہی, جس میں چیف جسٹس نے وکلا ء کی تربیت کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی، انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ وکلا کی تربیت کیلئے ادارہ بنائیں گے، چیف جسٹس کی ہدایت کی روشنی میں ہم نے بڑی محنت سے اس ٹریننگ کے انتظامات کئے تھے ۔

انہوں نے کہاکہ بارز عدلیہ کا بازو سمجھی جاتی ہیں، ہمارا مدعا یہ ہے کہ وکلا کی تربیت کرنا لازمی ہے کیونکہ خرابی نظام میں نہیں ہوتی بلکہ نظام کو چلانے والوں میں ہوتی ہے۔ بعدازاں چیف جسٹس نے ٹریننگ کے شرکاء میںسرٹیفیکیٹ بھی تقسیم کئے ۔