گلوبل بریسٹ فیڈنگ ویک اختتام پذیر ہو گیا

ماں کے دودھ کی اہمیت و افادیت اور بچوں کی نشوونما کے حوالہ سے شعور اجاگر کرنا تھا

بدھ 7 اگست 2019 16:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اگست2019ء) گلوبل بریسٹ فیڈنگ ویک بدھ کو اختتام پذیر ہو گیا۔ اس ہفتہ کو منانے کا مقصد ماں کے دودھ کی اہمیت و افادیت اور بچوں کی نشوونما کے حوالہ سے شعور اجاگر کرنا تھا۔ یہ دن دنیا کے 120 سے زائد ممالک میں منایا جاتا ہے۔ عالمی رضاعتی ہفتہ وابا کی جانب سے پہلی بار 1992ء میں منایا گیا اور اب اسے دنیا کے 120 سے زائد ممالک میں منایا جاتا ہے۔

اسے عالمی ادارہ صحت، یونیسیف، ان کے شراکت داروں جن میں ادارے، تنظیمیں اور حکومتیں شامل ہیں، کی جانب سے مشترکہ طور پر منایا جاتا ہے۔ مذکورہ ہفتہ ہر سال یکم اگست سے 7 اگست تک منایا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت اس بات پر زور دیتا ہے کہ رضاعت ماں اور بچے دونوں کیلئے کافی اہم ہے۔ پیدائش کے پہلے 6 مہینے خالصتًا ماں کا دودھ پلانا ضروری ہے اور اس کے بعد اگلے ایک سے دو سال یا اس سے زیادہ عرصہ کے ماں کا دودہ بچے کی صحت کیلئے نہایت اہم ہے۔

(جاری ہے)

اس سلسلہ میں ولڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ہر سال حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات کے حوالہ سے رپورٹ بھی جاری کرتا ہے جس کابنیادی مقصد ماں بننے والی خواتین کی صحت کے لئے اقدامات پر زور دینا ہوتا ہے تاکہ بچے کی پیدائش کے بعداٴْسکی بہتر صحت اور نشوونما کیلئے ماں اپنا بھرپور کردار صحت مندی کے ساتھ سرانجام دے سکے، پاکستان میں بچوں کی بڑی تعدادایسی بھی ہے جو اپنی پیدائش کے بعد صحت کے معیار پر پورا نہیں اترتی۔

ڈاکٹروں کے مطابق اس کی بڑی وجہ خواتین میں دوران حمل خوراک میں لاپرواہی کا مظاہرہ کرنا ہے اس کی سب سے اہم وجہ پاکستان میں بہت بڑے طبقہ کا مشکل سے گزر بسر ہونا ہے جس کی وجہ سے خواتین دو وقت کی روٹی کیلئے سخت محنت کرتی ہیں، دوران حمل وہ کھیتوں، سکولوں، کالجوں، دفتروں، ہسپتالوں اور گھروں میں بھی کام کرتی ہیں جس سے ان کے گھر کا خرچہ چلتا ہے اور وہ اپنے اوپر کم خرچ کرتی ہیں۔

ایک نئی تحقیق کے مطابق دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں ہر سال تقریباً تین لاکھ خواتین سی سیکشن کے نتیجہ میں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق حاملہ ہونے کی وجہ سے یا پیدائش کے عمل سے جڑے مسائل کی وجہ سے روزانہ 803 عورتیں موت کا شکار ہو جاتی ہیں، یعنی کہ ہر سال تین لاکھ کے قریب خواتین دوران حمل یا بچے کی پیدائش کے بعد مختلف پچیدگیوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں ،کہا جاتا ہے کہ عورت صحت مند ہوگی توپیدا ہونے والا بچہ بھی صحت مند ہو گا ماں کی غذا اور نگہداشت دورانِ حمل بہت اہمیت رکھتی ہے، کیوں کہ بچے کی نشوونما ماں کی غذا پر منحصر ہوتی ہے ،ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ نومولود بچے کی بھرپور نشوونما کیلئے ماں کا دودھ سونے کے پانی کی حثیت رکھتا ہے، نوزائیدہ بچے کیلئے ماں کا دودھ مکمل اور بہترین غذا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماں کے دودھ میں جراثیم کو مارنے والے اجزاء ہوتے ہیں جو بچے کو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔ لہذا اپنے بچے کو مقررہ مدت تک دودھ پالنے والی مائیں جان لیو ا اور خطرناک بیماریوں سے بھی محفوظ رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماں کا دودھ بچے کیلئے انمو ل تحفہ ہے اس لئے بچے کی پیدائش کے ایک گھنٹہ کے اند ر اندر بچے کو ماں کا دودھ ضرور پلایا جائے اور چھ ماہ تک ماں کے دودھ کے علاوہ کوئی چیز نہ دی جائے اس عمل سے بچے میں قوت مدافعت سمیت بچے کومختلف بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں ماں کے دودھ کے متعلق واضح احکامات موجود ہیں جدید سائنس نے بھی بچے کے لیے ماں کے دودھ کی افادیت کو مسلمہ حقیقت قرار دیا ہے، لہذا ہم سب کا فرض ہے کہ آنے والی نسل کو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لئے قرآن مجید کے احکامات پر سختی سے کاربند ہوتے ہوئے پیدائش سے دوسال کی عمر تک مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلائیں، ماں اور بچے کا رشتہ انمول و اٹوٹ ہے، ماں اگر اپنے بچے کو باقاعدہ دودھ پلاتی ہے تو وہ اس کی صحت کیلئے بھی اتنا ہے فائدہ مند ہے جتنا کہ معصوم بچے کی صحت کیلئے ہے۔

اس ہفتہ کے دوران مختلف سیمینارز،مباحثوں ،واکس کا خصوصی اہتمام کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :