خاتون اول ثمینہ علوی کا عالمی ادارہ صحت کے صدر دفتر میں مشاورت کے اختتامی اجلاس سے خطاب، عالمی معاون ٹیکنالوجی میں پاکستان کے تعاون کی یقین دہانی

ہفتہ 24 اگست 2019 14:15

خاتون اول ثمینہ علوی کا عالمی ادارہ صحت کے صدر دفتر میں مشاورت کے اختتامی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اگست2019ء) پاکستان کی خاتون اول ثمینہ علوی نے عالمی معاون ٹیکنالوجی میں پاکستان کے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی ادارہ صحت کے صدر دفتر جنیوا میں مشاورت کے اختتامی اجلاس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ خاتون اول ثمینہ علوی جو معاون ٹیکنالوجیز تک موثر رسائی پر عالمی رپورٹ بارے بین الاقوامی مشاورت کیلئے عالمی ادارہ صحت کی دعوت پربطورمہمان خصوصی شریک ہیں، نے توقع ظاہر کی کہ تحقیق ، پیداوار اور معاون ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کے شعبوں میںعالمی ادارہ صحت کی جاری کوششیں یقینی طور پر بہتری لائیں گی۔

خاتون اول نے کہا کہ ان کوششوں سے ضرورت مند افراد کے ساتھ ساتھ معمر افراد کی زندگیوں میں زیادہ سے زیادہ آزادی اورآسودگی لانے میں مدد ملے گی۔

(جاری ہے)

ثمینہ علوی نے کہا کہ حالیہ برسوں میں معاون ٹیکنالوجی عالمی ایجنڈے کی ترجیح بن گئی ہے اور اس کے ذریعے معذوری، متعدی امراض کے ساتھ ساتھ عمررسیدگی کے شکار افرادکو فائدہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ صحت اور سماجی بہبود کی سہولیات معاون ٹیکنالوجی کے استعمال کی جانب سنگ میل ثابت ہوئی ہیں ، لوگوں کے کام میں بہتری لانے کیلئے اسے مرکزی دھارے میں شامل کرنے سے مزید مدد ملے گی۔

انہوں نے اس عظیم مقصد میں پیشرفت کیلئے کوششوں اور قریبی تعاون کیلئے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹرجنرل کے علاوہ ڈبلیو ایچ او کے علاقائی دفتر اور پاکستان میں کنٹری دفتر کی تعریف کی ۔ خاتون اول نے کہا کہ معاون ٹیکنالوجی ہر ایک کی ضرورت ہے اور پاکستان اس سلسلے میں اپنا بھرپور تعاون جار ی رکھے گا۔ انہوں نے موجودہ حکومت کی صحت اور سماجی تحفظ کی پالیسیوں بالخصوص احساس پروگرام کا حوالہ بھی دیا۔

انہوں نے دستیاب معاون ٹیکنالوجیز سے استفادہ کرنے کیلئے عوام الناس میں آگاہی کے فروغ میں ذرائع ابلاغ اور مواصلات کے شعبوں کے کردار کی ضرورت پر زور دیا۔ واضح رہے کہ پاکستان عالمی ادارہ صحت کے 2015ء کے ایجنڈے پر ابتدائی کام کے آغاز اور اسے آگے بڑھانے کے سلسلے میں اپنا کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ جنیوا میں اپنے دورے کے دوران خاتون اول نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ریڈ کراس کے دفاتر کا دورہ بھی کیا۔