اسرائیل کا 38 سال بعد عراق پر حملہ

اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے حملے میں خفیہ ایرانی اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنائے جانے کا دعویٰ

muhammad ali محمد علی ہفتہ 24 اگست 2019 22:37

اسرائیل کا 38 سال بعد عراق پر حملہ
بغداد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔24 اگست 2019ء) اسرائیل کا 38 سال بعد عراق پر حملہ، اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے حملے میں خفیہ ایرانی اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنائے جانے کا دعویٰ۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے عراق پر فضائی حملہ کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیل نے 38 سال بعد عرب اسلامی ملک عراق پر حملہ کیا ہے۔

حملے کیلئے اسرائیلی فضائیہ کا استعمال کیا گیا۔ اسرائیل نے عراق پر کیے گئے حملے سے متعلق دعویٰ کیا ہے کہ اس سے عراق میں موجود ایران کے ایک خفیہ اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس کی فضائیہ نے عراق میں جس خفیہ اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا ہے، وہاں پر ایرانی میزائل موجود تھے۔ حملے کے نتیجے میں ایرانی میزائلوں کو تباہ کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

 جبکہ اس حملے میں عراقی فوج کے 2 کمانڈوز کو ہلاک کر دیے جانے کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس حوالے سے عراقی حکومت تاحال خاموش ہے۔ اسرائیل کی جانب سے 1981 کے بعد پہلی مرتبہ عراق پر اس انداز میں حملہ کیا گیا ہے۔ اسرائیل دعویٰ کرتا ہے کہ اس نے 1981 میں عراق پر حملہ کرکے اس وقت کے حاکم عراق صدام حسین کی جانب سے تعمیر کیے جانے والے ایٹمی ری ایکٹر کو تباہ کر دیا تھا۔

تاہم اب اسرائیل نے ایک ایسے وقت میں عراق پر حملہ کیا ہے جب یہ عرب اسلامی ملک طویل جنگ کے بعد آہستہ آہستہ امن کی جانب لوٹ رہا ہے اور اس ملک میں کافی حد تک امن قائم ہو چکا ہے۔ بین الاقوامی دفاعی ماہرین اسرائیل کے عراق پر اس مبینہ حملے پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ دفاعی ماہرین کی رائے میں اسرائیل کی یہ جارحیت عراق کو پھر سے جنگ کی آگ میں دھکیل سکتی ہے۔ جبکہ خطے کے حالات بھی مزید خراب ہو سکتے ہیں۔