سندھ کے ہونہار ڈاکٹروں کا ایک اور انوکھا کارنامہ سامنے آ گیا

نواب شاہ کے مدراینڈ چائلڈ ہیلتھ کیئر اسپتال کے ڈاکٹروں نے زندہ بچی کو مردہ قرار دے کر اس کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کر دیا، اور کفن بھی پہنا دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 19 اکتوبر 2019 12:00

سندھ کے ہونہار ڈاکٹروں کا ایک اور انوکھا کارنامہ سامنے آ گیا
نواب شاہ(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19اکتوبر2019ء) پاکستان میں جب بھی بُری گورننس اور انتظامی اداروں کی بدحالی کی بات ہو تو سب سے زیادہ موردِ االزام صوبہ سندھ کی حکومتی شخصیات اور اداروں کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ اس بات میں کتنی صداقت ہے، یہ تو سندھ والے ہی جان سکتے ہیں۔ تاہم سندھ کے اہم شہر نواب شاہ میں ایک ایسا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے جس نے ایک بار پھر طبی اداروں میں تعینات میڈیکل افسران کی قابلیت اور فرض شناسی کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق نواب شاہ کے مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ کیئر اسپتال کے ڈاکٹروں نے فرائض میں غفلت کی انتہا کرتے ہوئے چار ماہ کی زندہ بچی کو نہ صرف مُردہ قرار دے دیا بلکہ اسے کفن پہنا کر والدین کو سونپ دیا اور پھر اپنی ’بے پناہ قابلیت‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے بچی کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی جاری کر دیا۔

(جاری ہے)

اسپتال میں موجود والدین اور عزیز و اقارب بچی کو مردہ سمجھ کر رونے پیٹنے میں مصروف ہو گئے اور اسے واپس لے جانے کی تیاریاں کرنے لگے کہ اچانک اُنہیں محسوس ہوا کہ بچی سانس لے رہی ہے۔

یہ دیکھ کر اُن کی حیرانی کی انتہا نہ رہی۔ غم زدہ چہروں پر خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ بچی کے والد نبی بخش بلوچ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنی بیمار بیٹی کو علاج کی خاطر سانگھڑ سے نواب شاہ لایا تھا مگر غیر ذمہ دار ڈاکٹروں نے چار گھنٹے بعد ہی بیٹی کی موت کا اعلان کرد یا اور پھر اسے کفن پہنا کر اس کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی جاری کر دیا۔ تاہم بعد میں بچی کی سانسیں چلنے پر ہمیں اندازہ ہوا کہ وہ زندہ ہے۔ نبی بخش بلوچ نے اسپتال انتظامیہ کی قابلیت پرسوال اُٹھا دیئے۔ جبکہ مدر اینڈ چائلڈ کیئر اسپتال کے ڈاکٹر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ بچی کو تشویشناک حالت میں اسپتال لایا گیا تھا جہاں اسے آکسیجن لگانے کے بعد زندگی بچانے والی ادویات بھی دی تھیں۔