حکومت نے برآمدات میں اضافہ اور زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان لانے کی اضافی ذمہ داری مختلف سفارتخانوں،مشنز و ہائی کمیشنز میں تعینات ٹریڈ افسران کو سونپ دی،

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ٹریڈ افسران کی تعیناتیاں میرٹ پر ہونے کے باعث ان کے رویہ اور کارکردگی میں واضح و مثبت تبدیلیاں بھی نظر آنے لگیں

منگل 22 اکتوبر 2019 14:50

حکومت نے برآمدات میں اضافہ اور زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اکتوبر2019ء) حکومت نے برآمدات میں اضافہ اور زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان لانے کی اضافی ذمہ داری مختلف سفارتخانوں،مشنز و ہائی کمیشنز میں تعینات ٹریڈ افسران کو سونپ دی ہے جبکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ٹریڈ افسران کی تعیناتیاں میرٹ پر ہونے کے باعث ان کے رویہ اور کارکردگی میں واضح و مثبت تبدیلیاں بھی نظر آنے لگی ہیں اور توقع ہے کہ بہت جلد اس کے مثبت نتائج حاصل ہوں گے اور زیادہ سے زیادہ غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان آنے سے ملکی معیشت ترقی کی راہوں پر گامزن ہو گی ۔

ایوان صنعت و تجارت فیصل آباد کا دورہ کرنے والے ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ افسران کے وفد کے سربراہ فواد حسن نے کاروباری و تجارتی شخصیات کو بتایا کہ کمرشل قونصلرکے عہدے کو ٹریڈ اینڈانویسٹمنٹ افسر کا نام دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ چونکہ مذکورہ افسران کی تعیناتیاں مکمل طور پر میرٹ پر ہوئی ہیں اسلئے ان افسروں کے رویہ اور کارکردگی میں آپ کو واضح اور مثبت تبدیلی نظر آئے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزارت کامرس نے ان افسروں کی کارکردگی کو جانچنے کیلئے ایک طریقہ کار بھی طے کر دیا ہے جس کے مطابق یہ افسران دفتروں میں بیٹھنے کی بجائے زیادہ وقت فیلڈ میں گزاریں گے اور پاکستانی درآمد و برآمد کنندگان سے تجاویز لے کر اُن کی عملی مشکلات کو دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ سرکاری اور نجی شعبہ مل کر کام کرے تاکہ وطن عزیز کو مشکل حالات سے نکالا جا سکے۔

فواد حسن نے بتایا کہ پاکستان میں گوشت کے بارے میں یکساں قوانین نہیں تاہم ان کی وزارت نے مختلف ملکوں کیلئے گوشت اور پولٹری کی درآمد کے حوالے سے متعلقہ قوانین حاصل کر لئے ہیں جو ان ملکوں کو برآمد کرنے والے خواہش مندپاکستانیوں کو مہیا کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس طریقہ کار کے تحت وزارت گوشت درآمد کرنے والے ملکوں کے انسپکٹرز کو بھی اپنے خرچ پر بلاتی ہے جو ان پولٹری اور کیٹل فارموں کا معائنہ کرکے اُنہیں اپنے متعلقہ ملک کو گوشت برآمد کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

قبل ازیں خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے صدر فیصل آباد چیمبر رانا محمد سکندر اعظم خاں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بزنس کمیونٹی اور سرکاری افسران اپنے ذاتی مفادات کی بجائے پاکستان کے مفادات کو ترجیح دیں۔ انہوں نے بنگلہ دیش کی مثال دی اور کہا کہ یہ کبھی پاکستان کا حصہ تھا مگر اس نے تجارتی شعبہ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو پاکستان کی معاشی بنیادوں کو مضبوط بنانے کا موقع دیا ہے اسلئے آپ کو اس وقت کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ موجودہ سنگین معاشی حالات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان قرضوں کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ کے مطابق مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ ہو گا جبکہ عالمی بینک کے مطابق اس کی شرح 13فیصد ہو جائے گی جبکہ جی ڈی پی کی شرح جو 3.3فیصد تھی آئندہ سال مزید کم ہو کر 2.4فیصد ہو جائے گی اسی طرح کرنٹ اکائونٹ بیلنس منفی 2.6فیصد ہو گا جبکہ بے روزگاری کی شرح 6.1سے بڑھ کر 6.2فیصد ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ فیصل آباد چیمبر ہر سال تین سے چار تجارتی وفود مختلف ملکوں کو بھیجتا ہے لہٰذا آپ کو فیصل آباد چیمبر سے قریبی روابط رکھنے کے ساتھ ساتھ ان کو مارکیٹنگ انٹیلی جنس ، متعلقہ ملکوں میں لگنے والے بڑے اور اہم تجارتی میلوں اور وہاں کے بڑے اور قابل اعتماد صنعتی ، تجارتی اور کاروباری اداروں کے بارے میں بھی معلومات مہیا کرنا ہوں گی تاکہ ہمارے تاجر صرف انہی لوگوں سے کاروبار کریں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ برآمدات کے ساتھ ساتھ درآمدات کو کم کرنے پر بھی یکساں توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جن ملکوں سے ہم زیادہ اشیاء درآمد کرتے ہیں اُن کو ان اشیاء کی پاکستان میںتیاری کی ترغیب دی جائے اس طرح جہاں پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری ہو گی وہاں ملکی درآمدات کو بھی کم کیا جا سکے گا۔ انہوںنے کہا کہ اب تک درآمد و برآمد سے متعلقہ مسائل نہ حل ہونے کی وجہ یہ ہے کہ حکومت نے اصل سٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہی نہیں کی کیونکہ جو بھی حکومت آتی ہے وہ اپنے ورکروں کو نوازتی ہے اسلئے بہرحال اب ہمیں مل کر پاکستان کی پائیدار ترقی کیلئے عملی جدوجہد کرنا ہو گی۔