جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (جمس) علاقے کے لوگوں کو علاج کی مکمل سہولیات فراہم کرنے میں تاحال ناکام

جمعہ 25 اکتوبر 2019 16:50

جیکب آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اکتوبر2019ء) جمس کے بورڈ آف گورننس کے اجلاس میں کئے گئے فیصلے پر ڈھائی ماہ گذرنے کے باوجود بھی عمل نہ ہوا،جمس میں شام کی او پی ڈی شروع ہوئی، نہ ہی ایمرجنسی وارڈ۔ سندھ اسمبلی میں کئی بار اس مسئلے کو اٹھایا ہے کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (جمس) علاقے کے لوگوں کو علاج کی مکمل سہولیات فراہم کرنے میں تاحال ناکام گیا ہے، 68کروڑ کی سالانہ بجٹ رکھنے والے جمس کو چار سال ہوگئے ہیں۔

جمس میں ایمرجنسی وارڈ تک شروع نہیں کیا جاسکا ہے، جمس کے بورڈ آف گورننس کے کراچی میں ہونے والے 11ویں اجلاس میں اراکین کو ڈائریکٹر جمس عبدالواحد ٹگڑ نے یقین دلایا تھا کہ وہ جلد ایمرجنسی اور شام کے اوقات میں او پی ڈی شروع کریں گے اس فیصلے کو بھی ڈھائی ماہ سے زائد کا عرصہ ہوا ہے لیکن بورڈ آف گورننس کے کئے گئے فیصلے پر بھی عملدرآمد نہیں ہوسکا ہے جس کے باعث علاقے کے لوگوں کو ایمرجنسی کی صورت میں کراچی، لاڑکانہ اور سکھر منتقل کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں جمس کے بورڈ آف گورننس کے ممبر رکن سندھ اسمبلی پاکستان تحریک انصاف کے محمد اسلم ابڑو نے رابطے پر کہا کہ جمس کے اجلاس میں سندھ اسمبلی میں کئی بار صحت کے مسائل پر آواز اٹھائی ہے لیکن کوئی توجہ نہیں دی گئی، سندھ حکومت کو عوام کی تکالیف کا کوئی احساس نہیں ہے، جمس میں ایمرجنسی وارڈ کا فعال نہ ہونا قابل افسوس ہے، کسی بھی حادثے یا ایمرجنسی کی صورت میں جمس کے فعال نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو دوسروں شہروں کی طرف منتقل کیا جاتا ہے اور اس دوران اکثر لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، یو ایس ایڈ کے اس تحفے کو جان بوجھ کر تباہ کیا جارہا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر صحت اس کا نوٹس لیں۔