پاکستان میں فالج کے ہر سال 3 لاکھ 50 ہزارحملے ہوتے ہیں،ڈاکٹر فوزیہ صدیقی
حکومت، میڈیا اوراین جی اوز فالج کے اعداد و شمار جمع کرنے اور مرض کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لئے کردار ادا کریں،فالج کے عالمی دن پر پیغام
منگل 29 اکتوبر 2019 19:10
(جاری ہے)
اگر فالج کے حملہ سے موت واقع نہیں ہوتی ہے مگر مریض مفلوج ہو کر رہ جاتا ہے اور عام طور پر کام کرنے سے قاصربھی ہوجاتا ہے۔لوگوں کو اس مرض کے بارے میں اچھی طرح سے آگاہی دے کرفالج کے بہت سارے اسباب کو روکا جاسکتا ہے۔
ایٹریل فیبریلیشن (AFib) جیسے اسباب ، جو دل کی بے قاعدہ اور تیزرفتار دھڑکن کی ایک حالت ہے ، ایسی حالت میں فالج کے اٹیک کے پانچ گنا امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ "ایٹریل فیبریلیشن (AFib) کی صورت میں فالج کے مرض میں مبتلا ہونے کے خطرے میں اضافہ ہوجاتا ہے اور تخمینہ لگایا گیا ہے کہ ہر سال دنیا بھر میں اسٹروک کی شرح 15 فیصد ہوتی ہے۔یہ دل کی بے قاعدہ دھڑکن کی ایک عام قسم ہے ، جسے ایری تھیمیا (arrhythmia)بھی کہا جاتا ہے۔افیب(AFib) کے ذریعہ ، دل کے چیمبر میں (خون) کا ایک لوتھڑا بن سکتا ہے جو دماغ تک پہنچ سکتا ہے۔اس سے امکانی طور پر تباہ کن’’ تھرمبوئمولک‘‘ (thromboembolic) فالج ہوسکتا ہے۔ادویات کے ذریعہ ان لوتھڑوں کی تشکیل کو آسانی سے روکا جاسکتا ہے اور لوگوں تک یہ آگاہی پہنچانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مشورہ دیا کہ جو افراد ایسی علامات کے خطرے سے دوچار ہیں انہیں فالج کے حملے سے بچنے کیلئے ان مسائل کو حل کرنا چاہئے۔ 60 یا اس سے زیادہ کی عمر کے لوگ خاص طور پر 75 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو فالج کے حملے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ دل کا فیل ہوجانا، ہائی بلڈ پریشر ، ذیابیطس ، پچھلے فالج کا حملہ ، عارضی اسکیمک ہارٹ اٹیک (ٹی آئی ای) ، یا تھرومبو ایمولوزم ، دائمی گردوں کی بیماری ، اور دل کے بائیں جانب کے چیمبر کی توسیع ایسے عوامل ہیں جو فالج کے حملے کے عوامل بن سکتے ہیں۔"اگرچہ ایڈز ، تپ دق اور ملیریا کے مقابلے میںفالج سے سالانہ زیادہ اموات واقع ہوتی ہیں لیکن یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ ہائی بلڈ پریشر ، ہائی بلڈ شوگر ، بے قاعدہ دل کی دھڑکنوں اور بلڈ پریشر کی جانچ پڑتال کرکے اس بیماری سے بچا جاسکتا ہے۔مناسب ابتدائی طبی امداد نہ ملنے کے باعث فالج کے پہلے حملے کے بعد 25 فیصد مریض دم توڑ دیتے ہیں۔ تاہم فالج کے پہلے حملے کے بعدابتدائی 48 گھنٹے علاج کے لئے بہت اہم ہوتے ہیں۔20 فیصد مریضوں کو عوام میں بیداری پیدا کرنے سے بچایا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر فوزیہ نے میڈیا ، حکومت اور ملک بھر میںبرادری کی بنیاد پر قائم تنظیموں(این جی اوز) پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں مریضوں کے اعداد و شمار کو جمع اور تجزیہ کرکے فالج کے مرض کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لئے کردار ادا کریں۔ایک تحقیق کے مطابق ، امریکہ میں ایک لاکھ کی آبادی میں 200 کے قریب فالج کے مریض ہیں جبکہ پاکستان میں ایک لاکھ کی آبادی میں یہ تعداد 250 افراد کے قریب ہے ، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے ملک میں ہر سال 3 لاکھ 50 ہزار فالج کے نئے مریض بن جاتے ہیں۔"ہر پانچ سیکنڈ میں دنیا بھر میں فالج سے وابستہ بیماری ، معذوری اور ا موات اگلے 15 سالوں میں (یعنی 2035 ء تک) دوگنا ہوجائے گی جوکہ ایک تشویشناک صورتحال ہے ، لہٰذا ایسے حالات میں فالج سے بچاؤ کی حکمت عملی تیار کرنا ضروری ہوجاتا ہے تا کہ پاکستان میں اس مرض کو بڑھنے سے روکا جاسکے۔مزید اہم خبریں
-
یو این جنرل اسمبلی: ہر سال 24 مئی کو یوم مارخور منانے کا فیصلہ
-
ملک میں بارشوں کا نیا سلسلہ داخل ہو گیا
-
اگر ملک چلانا ہے تو پھر نیب کے ادارے کو ختم کرنا پڑے گا
-
مشرقی افریقہ: بارشوں اور سیلاب کے دوران یو این امدادی کارروائیاں جاری
-
ایکسٹینشن بربادی کا راستہ ہے
-
سچ یہ ہے کہ یہ الیکشن تحریک انصاف جیت چکی
-
ملک میں رواں سال کی پہلی ہیٹ ویو کا الرٹ جاری
-
اگر میں نے فارم 47 کی بات کی تو ن لیگ منہ نہیں چھپا سکے گی
-
وزیرخزانہ کی ایف بی آرکو محصولات وصولی کا ہدف حاصل کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی ہدایت
-
گندم اور چینی کا بحران پیدا کرنے کی ایک پوری اکانومی ہے
-
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات
-
سندھ حکومت سٹنٹنگ سمیت ہر قسم کی غذائی قلت کے خاتمے کیلئے اقدامات کر رہی ہے، وزیراعلیٰ سندھ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.