وسطی وجنوبی پنجاب میں گندم کی بوائی کا مناسب ترین وقت نومبر کا مہینہ ہے، ماہرین زراعت

جمعہ 8 نومبر 2019 16:39

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 نومبر2019ء) :ماہرین زراعت نے کہا ہے کہ وسطی وجنوبی پنجاب میں گندم کی بوائی کامناسب و موزوں ترین وقت نومبر کامہینہ ہے لہٰذا کاشتکار بمپر کراپ کے حصول کیلئے زمین کی تیاری کی جانب خصوصی توجہ مرکو ز کریں ۔ایک ملاقات کے دوران ماہرین زراعت نے بتایاکہ پاکستان کی غذائی ضروریات کا زیادہ تر انحصار گندم پر ہے اسی لئے گندم کی بہتر پیداوار کو خوراک اورمعاشی استحکام کا ضامن تصور کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ گندم کی فصل بارانی اور آبپاش علاقوں میں وسیع رقبہ پر کاشت کی جاتی ہے جس میں پنجاب میں ہر سال تقریباً ایک کروڑ 70 لاکھ ایکڑ کے قریب رقبے پر گندم کاشت کرنے کاعمل مکمل کیا جاتا ہے نیز اِمسال پنجاب میں ایک کروڑ 95لاکھ ٹن گندم کاپیداواری ہدف مقرر کیا گیا ہے جو ملکی پیداوار کا تقریباًً 76 فیصد ہے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ گندم کی زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کر نے کیلئے تمام پیداواری عوامل پر بھرپور توجہ دینی چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ زمین کی تیاری گندم کی کاشت کا اہم جزو ہے کیونکہ بہتر پیداوار کا انحصار زمین کی بہتر اور بروقت تیاری پر ہوتا ہے اس لئے جن کھیتوں سے پانی نکل چکا ہے اورکھیت بھی خشک ہوگئے ہیں وہاں کراہ وغیرہ کی مدد سے زمین ہموارکرنے کے بعد زمین کی تیاری کریں اور رائونی سے پہلے کھیتوں میں سہاگہ دینے کے بعد کھیتوں کو 2,2 کنال کے کیاروںمیں تقسیم کرنے سے پانی کی خاطر خواہ بچت ہوسکتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ کاشتکار وتر آنے کے بعد زمین پر دوہرا سہاگہ دیں جس کو عام زبان میں رمبڑ یا رگڑ مارنا کہتے ہیں اور یہ عمل وتر کو ضائع ہونے سے روکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ دوسرا رمبڑ مارنے کے بعد زمین کی نوعیت کے مطابق ایک یا دو بار ہل چلا کر اچھی طرح سہاگہ دے کر زمیں کو4سی5 دنوں کیلئے یونہی چھوڑ دیا جاتاہے تا کہ جڑی بوٹیاں اُگ سکیں جو کہ بعد ازاں کاشت کرنے کیلئے زمین کی تیاری کے دوران خود بخود تلف ہو جائیںگی۔

متعلقہ عنوان :