ججزکو معاشرے میں عزت فیصلوں سے ملتی ہے، چیف جسٹس سپریم کورٹ

اگرججز دلائل سننے کے بعد فیصلے نہ سنائیں تو ان میں اور قاصد میں کوئی فرق نہیں ہوتا، اگرجج انصاف نہیں کرتا توعوام عزت کیوں کریں؟ پہلےعدالت میں بدمزگی نہیں ہوتی تھی اب حالات وہ نہیں رہے۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 29 نومبر 2019 19:11

ججزکو معاشرے میں عزت فیصلوں سے ملتی ہے، چیف جسٹس سپریم کورٹ
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔29 نومبر2019ء) چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ججز کو معاشرے میں عزت فیصلوں سے ملتی ہے، اگر ججز دلائل سننے کے بعد فیصلے نہ سنائیں تو ان میں اور قاصد میں کوئی فرق نہیں ہوتا، اگرجج انصاف نہیں کرتا توعوام عزت کیوں کریں؟ پہلےعدالت میں بدمزگی نہیں ہوتی تھی اب حالات وہ نہیں رہے۔

انہوں نے ملتان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکیومنٹری دیکھ کرسوچا میری تقریر شرو ع ہوگی تو کہوں میں ملتانی ہوں،1981ء میں ملتان بنچ میں بطور وکیل پیش ہوا۔ ملتان کے ججز اوروکلاء سے بہت کچھ سیکھا، میں نے ملتان میں کئی سال گزارے اور پریکٹس کی۔ملتان کو اپنا گھرسمجھتا ہوں ، کوئی گھر آئے تو اس کو مہمان نہیں کہتے، ایک وقت جب ملتان ڈیرہ غازیخان کا ہیڈکوارٹرہوتا تھا۔

(جاری ہے)

ملتان بار سے بڑی خوشگوار یادیں ہیں۔ میں نے بارروم کی ٹیبل ٹینس چیمپیئن شپ جیتی۔سردار لطیف کھوسہ بار کی کرکٹ ٹیم کے کپتان تھے۔انہوں نے اب ہمارے جوڈیشل اورلیگل نظام میں حالات وہ والے نہیں رہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پہلے جج صاحب کے پاس بہت کم کیسز ہوتے تھے، لیکن اب کیسز بہت زیادہ ہیں، جب جج 150یا 100کیسز کا اپنے سامنے انبار دیکھتا ہے تو وہ وکیل کو اتنا زیادہ ٹائم نہیں دے سکتا۔

وکیل کہتا کہ میری بات سنی جائے لیکن جج کہتا ہے میں نے آپ کی بات سمجھ لی ہے۔اسی طرح سینئرز کے پاس جگہ ہوتی تھی اور جونیئرزاپنے سینئرزسے سیکھ سکتے تھے۔ ماضی میں وکالت پیسہ بنانے کے لیے نہیں خدمت کے لیے کی جاتی تھی۔ اب جس وکیل کی دوسال کی پریکٹس ہے اس کے ساتھ بھی سات وکلاء ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جس طرح قانون کو ہم دیکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ججز کو معاشرے میں عزت فیصلوں سے ملتی ہے، اگر ججز دلائل سننے کے بعد فیصلے نہ سنائیں تو ان میں اور قاصد میں کوئی فرق نہیں ہوتا، اگرجج انصاف نہیں کرتا توعوام عزت کیوں کریں؟