”خاوند ایک سال تک بیوی کے قریب نہیں جا سکتا“

مراکش کی عدالت نے ایسا انوکھا فیصلہ سُنایا کہ ہر طرف بحث چھِڑ گئی

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعہ 6 دسمبر 2019 14:00

”خاوند ایک سال تک بیوی کے قریب نہیں جا سکتا“
رباط (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 6دسمبر 2019ء) ازدواجی زندگی میں جھگڑے کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔ تاہم کئی بار یہ جھگڑے اتنی شدت اختیار کر جاتے ہیں کہ نوبت طلاق یا خلع تک پہنچ جاتی ہے۔ دُنیا بھر کی عدالتیں ازدواجی جھگڑوں سے بھری رہتی ہیں۔ نِت نئی قسم کے ازدواجی مسائل عدالتوں میں آتے ہیں تو سُننے والوں کو بھی حیران کر جاتے ہیں۔ تاہم مصر کی مقامی عدالت میں ایسا مقدمہ پیش ہوا جو معمول کا ہی تھا جس میں خاتون کی جانب سے شوہر کے ناروا سلوک کی شکایت کی گئی تھی، مگر عدالت کے منصف نے ایسا انوکھا فیصلہ سُنا دیا جس نے سب کو حیران کر کے رکھ دِیا بلکہ مصر میں اس فیصلے کے حوالے سے ایک نئی بحث چھِڑ گئی ہے۔

ایک خلیجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق مراکش کی عدالت نے بیوی کو مار پیٹ اور بدزبانی کا رویہ اپنانے پر شوہر کو یہ سزا دی ہے کہ وہ اگلے ایک سال تک اپنی بیوی کے قریب کسی بھی نیت یا مقصد سے نہیں جا سکتا۔

(جاری ہے)

اگر اُس نے اس عدالتی حُکم کی خلاف ورزی کی تو اُسے جیل کی ہوا کھانی پڑی گی۔ اس عدالتی فیصلے میں شوہر کو اس بات کا بھی پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنی بیوی سے ایک سال کی دُوری کے دوران اپنا نفسیاتی علاج بھی کروائے تاکہ پابندی کی مُدت ختم ہونے کے بعد وہ اپنی بیوی سے اچھے طریقے سے پیش آئے اور اُسے ماضی کی طرح مار پیٹ کا نشانہ نہ بنائے، اس مُدت کے دوران اُسے اپنے حد سے زیادہ غصے پر قابو پانا سیکھنا ہو گا، تاکہ دونوں میاں بیوی مستقبل میں ایک خوشگوار زندگی گُزار سکیں۔

اس فیصلے پر شوہر کی جانب سے سخت احتجاج کیا گیا ہے۔ اُس کا موقف تھا کہ شرعی لحاظ سے بیوی کے تمام قِسم کے ازدواجی حقوق پُورے کرنا اُس کا فرض ہے، ایک سال تک بیوی کے ساتھ ایک ہی مکان میں رہتے ہوئے اُس کے قریب نہ جانے کی پابندی پر عمل کرنا ایک مرد کے لیے بہت دُشوار مرحلہ ہوتا ہے۔ اُ سے اتنی زیادہ سختی میں نہ ڈالا جائے۔ تاہم عدالت کے جج نے اس کے اپنے بیوی کے ساتھ ناروا رویئے کو مدنظر رکھتے ہوئے اُس کی استدعا مسترد کر دی۔

اس انوکھے فیصلے پر بہت سے مراکشی مرد بھی بھڑک اُٹھے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایک صارف احمد کا کہنا تھا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ مردوں کو بلاوجہ ظالم قرار دیا جائے، زیادہ تر خواتین کی جانب سے بدتمیزی میں پہل کی جاتی ہے۔ ایک اور ٹویٹر صارف ریاض نے بھی اس فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اگرکوئی خاتون اپنے خاوند کو جلی کٹی اور طعنوں بھری گفتگو سے طیش نہ دلائے تو جھگڑ ے کی نوبت نہیں آتی۔ جبکہ ایک اور مراکشی مرد نے کہا کہ یہ مرد ہی ہے جو کڑی محنت کر کے بیوی بچوں کو پیٹ پالتا ہے، وہ بے پناہ مسائل کے بوجھ تلے دبا ہوتا ہے، اگر حالات کی پریشانی کے باعث وہ تھوڑی بہت تلخ بات کر دیتا ہے تو بیوی کو حقیقت کا ادراک کرتے ہوئے بدکلامی کو نظر انداز کر دینا ہی بہتر ہے۔