غذائیت کی کمی جی ڈی پی کو تین سے چا ر فیصد تک سا لا نہ متا ثر کر سکتی ہے،انجینئر دارو خان اچکزئی

منگل 10 دسمبر 2019 17:31

غذائیت کی کمی جی ڈی پی کو تین سے چا ر فیصد تک سا لا نہ متا ثر کر سکتی ہے،انجینئر ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2019ء) فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامر س اینڈ انڈسٹری کے صدر انجینئر داروخان اچکزئی نے فوڈ سیکورٹی پر زور دیا جس کا تعلق انسا نی سر ما ئے اور مضبو ط معا شی مضمرات سے ہے۔ صدر ایف پی سی سی آئی نے اقوام متحدہ کی فو ڈ اور ایگر ی کلچر آرگنا ئز یشن (FAO) کے حقا ئق اور اعداد و شما ر کا حوالہ دیتے ہو ئے کہاکہ غذائیت کی کمی جی ڈی پی کو تین سے چا ر فیصد تک سا لا نہ متا ثر کر سکتی ہے اور پاکستان کے کیس میں غذائیت کی کمی سا لانہ 7.6 ارب ڈالر تک متا ثر کر تی ہے۔

انہو ں نے مز ید کہاکہ پاکستان ان سا ت ممالک میں شامل ہے جن کی مجمو عی طور پر دو تہا ئی آباد ی غذائی کمی کا شکا ر ہے ۔ ایف پی سی سی آئی صدر انجینئر داروخان اچکزئی نے کہاکہ خوراک کی کمی ہمار ی مستقبل کے انسا نی سر ما ئے کو خاص طور پر متا ثر کر رہی ہے اس وقت پاکستان کی آبا دی کا 37فیصد غذائی عد م تحفظ کا شکا ر ہے اس حقیقت کے با وجو د کہ پا کستا ن زر عی اجنا س میں خو د کفیل ہے اور اہم مسئلہ خوراک کی تمام طبقو ں تک رسا ئی ہے ۔

(جاری ہے)

ایف پی سی سی آئی صدر انجینئر داروخان اچکزئی نے مز ید کہا کہ سند ھ کے دیہی علاقو ں ، بلو چستان ، گلگت بلتستان اور فا ٹا میں خوراک کی کمی زیادہ ہے ۔ انہو ں نے مز ید کہاکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی اپنی سہہ ما ہی رپو رٹ میں پاکستان میں غذائی تحفظ پر تشو یش کا اظہار کیا ہے کیو نکہ ملک کی آبادی میں مسلسل اضافہ ، نہ مناسب پا نی اور آب و ہو ا ، اگلی دو سے تین دہا ئی کے دوران غذائی تحفظ سے متعلق خدشا ت میں کئی گنا اضا فہ کر سکتے ہیں ۔

ایف پی سی سی آئی صدر انجینئر داروخان اچکزئی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ نیشنل فوڈ سیکورٹی کی پالیسی پر عملدر آمد کر ے جس کا اعلا ن 2018میں کیا گیا تھا اور زراعت سے متعلق ریسر چ میں سر مایہ کا ری میں اضا فہ کر ے جو کہ اس وقت پاکستان میں زراعت کی آمدنی کا 0.18فیصد ہے اور علا قا ئی ممالک کے مقا بلے میں کم ہے جبکہ یہ بھا رت میں ایگر ی کلچر GDPکا 0.30فیصد ، نیپا ل میں 0.28فیصد ،سر ی لنکا میں 0.34فیصد، چین میں 0.62فیصد اور بنگلہ دیش میں 0.37فیصد ہے ۔

اس کے علا قا ئی نہ کا فی سہو لیا ت ، تکنیکی تر قی کی کمی ، زراعت میں post harvest نقصانا ت اور سپلا ئی چین کے مسائل اہم ہیں جنہیں حل کر نے کی ضرورت ہے ۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی تحقیق کے مطا بق پاکستان میں post harvest فصلو ں کے نقصانا ت تقریبا ً1.12 ارب ڈالر ہیں ۔