ایران کے مسائل کا حل مذہبی حکومت کی جگہ سیکولر نظام کا نفاذ ہے‘فرزند رضا شاہ پہلوی

ایرانی حکومت معصوم مظاہرین اور عام شہریوں کو طاقت کے ذریعے دبا کر اقتدار پراپنی گرفت مضبوط کرنا چاہتی ہے عوام تیل کی قیمتوں میں کمی کا نہیں جبروتشدد پر قائم مذہبی نظام کی تبدیلی اور وسیع پیمانے پر اصلاحات کا مطالبہ کررہے ہیں

اتوار 15 دسمبر 2019 11:25

تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 دسمبر2019ء) ایران کے سابق فرمانروا رضا شاہ پہلوی کے صاحبزادے نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ایران کا مسئلہ موجودہ مقتدر طبقہ ہے۔ موجودہ نظام کی تبدیلی ہی ایران کے مسائل کا وحد حل ہے۔ رضا شاہ پہلوی کے بیٹے کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت معصوم مظاہرین اور عام شہریوں کو طاقت کے ذریعے دبا کر اقتدار پراپنی گرفت مضبوط کرنا چاہتی ہے۔

مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کے بارت میں بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں بے چینی ایرانی رجیم کے خلاف غم وغصے کا واضح ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے مسائل کا حل مذہبی حکومت کی جگہ سیکولر نظام کا نفاذ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی نظام کی تبدیلی جوہری اور بنیادی مطالبہ ہے۔

(جاری ہے)

گذشتہ ماہ ایران میں ہونے والے مظاہروں میں عوام کی طرف سے نظام کی تبدیلی کا نعرہ لگایا گیا اور نظام کی تبدیلی کا مطالبہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ایران میں حکومت کے خلاف عوام اس وقت سڑکوں پرنکلے جب حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 200 فی صد اضافہ کردیا مگر احتاج کے دوران عوامی مطالبات سے صاف پتا چلتا ہے کہ عوام 40 سالہ فرسودہ نظام کو ختم کرنا اور ملک میں جمہوری بنیادوں پر سیکولر نظام چاہتے ہیں۔ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے موجودہ ولایت فقیہ کے نظام کے لیڈروں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے گریبان میں جھانکیں اور عوامی مطالبات پر کان دھریں۔

عوام تیل کی قیمتوں میں کمی کا نہیں بلکہ ملک میں جبروتشدد پر قائم مذہبی نظام کی تبدیلی اور وسیع پیمانے پر اصلاحات کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پوری 'ہم اسلامی جمہوری نظام نہیں شاہتی' اور گو خامنہ ای گو' قوم کا مقبول نعرہ بن چکا ہے۔رضا شاہ پہلوی کے صاحبزادے کا کہنا تھا کہ ایرانی عوام کو بہ خوبی ادراک اور اندازہ ہے کہ امریکا ہی ایرانی عوام کے مفادات اور حقوق کا محافظ ہے۔

ایران میں احتجاج اور پرامن مظاہروں کے دوران طاقت کا استعمال کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ ایرانی رجیم نے قوم سے چالیس سال سے اس کے بنیادی حقوق سلب کررکھے ہیں۔ ہمیں جن حقوق سے محروم کیا گیا ہم وہ واپس لینا چاہتے ہیں۔ایران میں متبادل سیاسی نظام کے بارے میں بات کرتے ہوئے رضا شاہ پہلوی کے فرزند کا کہنا تھا کہ ایران میں مذہبی رجیم کی جگہ جمہوری اصولوں پر سیکولر نظام کے قیام کی ضرورت ہے۔

ایرانی عوام کے حقوق کے تحفظ کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ ملک میں سیکولر جمہوری نظام قائم کیا جائے۔ اس وقت ایرانی عوام کی بھاری اکثریت اسی مطالبے پر قائم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کی نوجوان نسل تبدیلی چاہتی ہے اور موجودہ مذہبی نظام سے نجات کے لیے کوشاں ہے۔خیال رہے کہ رضا شاہ پہلوی ایران میں 1979ء میں برپا ہونے والے ولایت فقیہ کے نظام سے قبل ملک کے فرمانروا تھے۔ ان کا خاندان اس وقت امریکا میں جلا وطنی کی زندگی گذار رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :