زرعی ماہرین نے باغبانوں کو جنوری و فروری کے مہینوں میں انتہائی محتاط رہنے کی ہدایت کردی

جمعرات 2 جنوری 2020 14:43

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جنوری2020ء) زرعی ماہرین نے باغبانوں کو جنوری و فروری کے مہینوں میں انتہائی محتاط اور ریڈیو پر نشر ہونے والی موسمیاتی رپورٹس سے آگاہ رہنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ باغبان پھلدار پودوں کو موسمی اثرات سے بچانے کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں تاکہ قبل از وقت سردی اور کورے سے بچائو کے لئے اقدامات کیے جا سکیں۔

ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل ۱ٓباد کے ترجمان نے اے پی پی سے گفتگو کے دوران بتایا کہ سدا بہار پودوں میں لیچی، پپیتا، کیلا اور کاغذی لیموں وغیرہ سردی اور کورے سے بے حد متاثر ہوتے ہیں جس سے پیداوار اور پھل کی کوالٹی میں خاطر خواہ کمی ہوتی ہے اس لئے پھلدار پودوں کو درجہ حرارت کی زیادتی یا کمی کے مضر اثرات سے محفوظ رکھا جائے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ باغبان آم کے درختوں کو سردی اور کہر سے بچانے کیلئے جنتر جیسے پودوں کی چھڑیوں کا پودے کی قامت تک ڈھانچہ بنا کر اس کو پرالی یا پولی تھین سے ڈھانپ دیںجبکہ اکثر اوقات باغبان ڈھانچہ بنائے بغیر کھوری یا پرالی سے پودے ڈھانپ دیتے ہیں جو کہ ٹھیک نہیں ہے۔

انہوںنے کہاکہ بعض کاشتکار ڈھانچہ بنانے کی بجائے پودے کے ارد گرد کیلا کاشت کر دیتے ہیںمگر ایسا کرنے سے پودا کورے کے نقصان سے تو بچ جاتا ہے لیکن پودے کی خوراک کا بیشتر حصہ کیلا حاصل کر لیتا ہے اور آم کے پودے کمزور ہو جاتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ بعض باغبان اکتوبر، نومبر میں چارے کی فصل یعنی باجرہ وغیرہ کاشت کر دیتے ہیںاس طرح پودے کورے کے نقصان سے تو بچ جاتے ہیں لیکن بہت سارے خوراک کے اجزاء چارے کی فصلات کی نذر ہو جاتے ہیں اور ثمر آور درختوں کو فائدے کی بجائے نقصان ہوتا ہے جس سے پھل کی پیداوار پر برا اثر پڑتا ہے۔

انہوںنے کہاکہ باغبان کورے یا کہر کی متوقع راتوں کو کھیتوں میں پانی دیں کیونکہ اس سے آم، امرود اور ترشاوہ پھلوں کے پودوں کو کورے کے اثر سے آسانی سے بچایا جا سکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ باغبان گندم کے بھوسے، گھاس پھونس یا کسی ایسی چیز پر بھٹی میں استعمال شدہ فرنس آئل کو جلا کر مختلف جگہوں پر دھواںبھی پیدا کرسکتے ہیں جس سے کورے و سردی کے اثرات سے پودوں کو بچانا ممکن ہو سکتاہے۔

متعلقہ عنوان :