ٹیکسٹائل سیکٹر10بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے تیارہے، گوہر اعجاز

دس بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا مطلب دس ملین نوکریاں ہیں،لیکن صرف2 مطالبات ہیں، انرجی ٹیرف کوریجنل ٹیرف کےساتھ منسلک کریں اورجو ٹیکسز لگائے ان کوریفنڈ کیا جائے۔ گروپ لیڈراپٹما گوہراعجازکی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 11 جنوری 2020 22:05

ٹیکسٹائل سیکٹر10بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے تیارہے، گوہر اعجاز
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11 جنوری 2020ء) گروپ لیڈراپٹما گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر 10بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے تیار ہے، دس بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا مطلب دس ملین نوکریاں ہیں،لیکن صرف2 مطالبات ہیں، انرجی ٹیرف کوریجنل ٹیرف کے ساتھ منسلک کریں،اور ہم پر جو ٹیکسز لگائے ان کوریفنڈ کیا جائے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے 18ماہ میں جو اقدامات اٹھائے، کرنسی ڈی ویلیو کی،حکومت کی کوشش تھی کہ ملکی معیشت پاؤں پر کھڑی ہوجائے۔

لیکن ہمیں اس سے آگے چلنا چاہیے۔وزیراعظم نے بھی کہا کہ رواں معاشی استحکام کا سال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری نے حکومت کے ساتھ ملکر12مہینوں میں 5سال کی پالیسی تیار کی ہے،ٹیکسٹائل سیکٹر10بلین ڈالرکی سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہے، دس بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا مطلب دس ملین نوکریاں ہیں۔

(جاری ہے)

جس کیلئے ٹیکسٹائل سیکٹرحکومت سے صرف دو چیزیں مانگ رہا ہے، ہمارے انرجی ٹیرف کوریجنل ٹیرف کے ساتھ منسلک کرنے کی یقین دہانی کروا دیں، ہمیں ڈومیسٹک مسائل میں نہ الجھائیں۔

یہ ہماری پالیسی کی بنیاد ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ حکومت ہم پر جو ٹیکسز لگائے ہمیں ریفنڈ کردے۔ہم نے دسمبر کے اعداد کے بعد ثابت کردیا ہے کہ جو زیرو ریٹنگ کی گئی ، اس میں کہا گیا جتنا مال ہمارے ملک میں ایکسپورٹ ہوتا ہے ، جو13بلین ڈالر کی ایکسپورٹ ہوئی جس کی کل مالیت 2ٹریلین تھی۔ہمیں کہا گیا کہ اتنا ہی مال مارکیٹ میں ہماری ٹیکسٹائل کافروخت ہوتا ہے لیکن میں نے کہا کہ یہ غلط ہے۔

میں نے کہا کہ آپ کے پاس نمبرز ہی درست نہیں ہے، اب دسمبر کے اعداد میں یہ بات ثابت ہوگئی ہے۔اس موقع پر ماہر معاشیات ثاقب شیرمانی نے کہا کہ رواں سال معیشت کے بڑھنے کا سال نہیں ہے۔2021ء بھی معیشت کے بڑھنے کا سال نہیں ہوسکتا۔شرح سود پر میں بات نہیں کروں گا کیونکہ یہ حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہے۔یہ سال معاشی گروتھ کا نہیں بلکہ معیشت کو سنبھالا دینے کا سال ہی رہے گا۔

2021ء بھی معیشت کے بڑھنے کا سال نہیں ہوسکتا، حکومت رواں سال میں نوکریاں بھی پیدا نہیں کرسکے گی۔پروگرام میں تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء ہمایوں اختر خان نے کہا کہ حکومت کو کوئی شوق نہیں کہ شرح سود کو 13.25فیصد پر رکھے۔کیا حکومت کو شوق تھا کہ وہ روپے کو 125سے گراکرڈالرکو155پر لے آئیں۔یہ چیزیں ضروری تھیں،اور ماضی کی غلط پالیسی کی وجہ سے کرنا پڑا۔ ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسین نے کہا کہ ہم نے پر وہ کام کیا جس سے کاروبار بند ہوا اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا۔صورتحال سے 2020ء میں نوکریاں پیدا نہیں ہوسکیں گی۔