پاکستان میں ابھی تک کرونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا، ڈاکٹر ظفر مرزا

چین میں اب تک کرونا وائرس کے 890 کیسز سامنے ا آئے ہیں جب کہ 26 افراد کی موت ہوئی ہے،وائرس سے عوام کو بچانے کے لیے مربوط اور مؤثر اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں، اسلام آباد سمیت ملک کے تمام بڑے ائیرپورٹس پر اسکریننگ کاؤنٹرز قائم کر دیے گئے ہیں، معاون خصوصی برائے صحت کا جائزہ اجلاس سے صدارتی خطاب

جمعہ 24 جنوری 2020 22:04

پاکستان میں ابھی تک کرونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا، ڈاکٹر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جنوری2020ء) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں ابھی تک کرونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ چین میں اب تک کرونا وائرس کے 890 کیسز سامنے ا آئے ہیں جب کہ 26 افراد کی موت ہوئی ہے۔ کرونا وائرس سے بچاو کے لیے منعقدہ جائزہ اجلاس سے صدارتی خطاب کررہے تھے۔

اجلاس میں میجر جنرل ڈاکٹر عامر اکرام سربراہ قومی ادارہ صحت اور پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر پلیتھا ماہی پالا سمیت تمام سرکاری اسپتالوں کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں ان اقدامات کا جائزہ لیا گیا جو کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے اب تک اٹھائے گئے ہیں۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے اپنے خطاب میں کہا کہ کرونا وائرس سے عوام کو بچانے کے لیے مربوط اور مؤثر اقدامات کو یقینی بنا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سمیت ملک کے تمام بڑے ائیرپورٹس پر اسکریننگ کاؤنٹرز قائم کر دیے گئے ہیں۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت نے کہا کہ چین سے آنے والے تمام مسافروں کی اسکریننگ کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکریننگ کے عمل میں مسافر کی میڈیکل ہسٹری کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا کی صدارت میں منقدہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام ایئرپورٹس پر کرونا وائرس کے متعلق معلوماتی مواد پر مشتمل کاؤنٹر بنائے جائیں گے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ تمام اسپتالوں کے سربراہان ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اقدامات کو یقینی بنائیں۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفرمرزا نے شرکائے اجلاس کو بتایا کہ صورتحال کی مسلسل نگرانی کے لیے چینی سفیر اور عالمی ادارہ صحت سے رابطے میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت 19 انٹری پوائنٹس ہیں لیکن چین کے ساتھ سب سے اہم پوائنٹ سست بارڈر ہے جو برفباری کی وجہ سے اپریل تک کے لیے بند ہے۔