داعش کی غلامی سے آزاد ہونے والی یزیدی لڑکیوں کا میوزک گروپ

اتوار 16 فروری 2020 11:20

واشنگٹن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 فروری2020ء) داعش کے دور میں یزیدیوں کی ثقافت کے ساتھ بھی وہی سلوک ہوا جس کا سامنا یزیدیوں کو کرنا پڑا اور انتہاپسندوں نے ان کی موسیقی کو بھی اسی طرح مٹا دیا جس طرح یزیدیوں کو تہہ تیغ کیا گیا تھا۔ کہا جاتا ہے یزیدیوں کی موسیقی کی تاریخ 5 سے 7 ہزار سال پرانی ہے تاہم کبھی موسیقی کے انداز میں اسے لکھا اور نہ ہی ریکارڈ کیا گیا تھا۔

اس کی بجائے یہ قدیم موسیقی نسل در نسل منتقل ہوتی رہی۔

(جاری ہے)

اب یہ منفرد نوعیت کی آوازیں شمالی عراق میں جو یزیدیوں کا آبائی وطن ہیں، ایک بار پھر گونجنا شروع ہو گئی ہیں۔ عامر فاؤنڈیشن نامی پراجیکٹ کے تحت یزیدی موسیقی کو محفوظ کرنے کا کام جا رہی ہے۔ اس پراجیکٹ کو برطانوی حکومت کی مدد حاصل ہے اور اس کی قیادت ایک معروف وائلن نواز مائیکل بکمن کر رہے ہیں۔اس پراجیکٹ کے تحت شمالی عراق میں 100 سے زیادہ نغمے ریکارڈ کیے جا چکے ہیں اور بہت سے یزیدیوں کو ان کی ثقافت کے حوالے سے تکنیک اور ساز بجانے کی تربیت دی جا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :