بھارت، ملازم خواتین کو برہنہ کرکے ’میڈیکل ٹیسٹ‘ کیے جانے کا انکشاف

تمام جن 100 خواتین کا میڈیکل ٹیسٹ کیا گیا وہ تمام سرکاری ٹرینی ملازمین تھیں جنہوں نے تین سال تک تربیت حاصل کی، رپورٹ

جمعہ 21 فروری 2020 23:34

بھارت، ملازم خواتین کو برہنہ کرکے ’میڈیکل ٹیسٹ‘ کیے جانے کا انکشاف
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2020ء) بھارت میں ملازم خواتین کو برہنہ کرکے ’میڈیکل ٹیسٹ‘ کیے جانے کا انکشاف ہوا ۔ تفصیلات کے مطابق چند روز قبل بھارت کی ریاست گجرات کے ضلع کچھ کے ایک گرلز کالج میں 68 لڑکیوں کو برہنہ کرکے ان کی ماہواری کی جانچ کا معاملہ سامنے آیا تھا۔لڑکیوں کی ماہواری کی جانچ کرنے کا واقعہ میڈیا پر آنے کے بعد حکام نے کارروائی کرتے ہوئے گرلز کالج کی پرنسپل سمیت دیگر ملازمین کو گرفتار کرلیا تھا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق گجرات کے شہر سورت کے ایک سرکاری ہسپتال میں ٹرینی ملازم خواتین کو گروپ کی شکل میں برہنہ کرکے ان کا میڈیکل ٹیسٹ لیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔سورت میونسپل انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ میں کم سے کم 100 ٹرینی خواتین ملازمین کو گروپس کی شکل میں برہنہ کرکے ان کا میڈیکل ٹیسٹ کیا گیا۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق تمام جن 100 خواتین کا میڈیکل ٹیسٹ کیا گیا وہ تمام سرکاری ٹرینی ملازمین تھیں جنہوں نے تین سال تک تربیت حاصل کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرکاری قوائد و ضوابط کے تحت تمام سرکاری مرد و خواتین ملازمین کا میڈیکل فٹنیس ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور اسی سلسلے میں مذکورہ خواتین کو سورت کے سرکاری ہسپتال میں ٹیسٹ کے لیے بلایا گیا۔جن خواتین کو برہنہ کرکے میڈیکل ٹیسٹ کیا گیا ان میں کئی خواتین غیر شادی شدہ بھی تھیں تاہم میڈیکل چیک اپ کرنے والی لیڈی ڈاکٹرز نے تمام خواتین سے ایک جیسے ہی نامناسب سوالات بھی پوچھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ خواتین ملازمین کے کئی گروپس بنائے گئے اور ہر گروپ میں 10 خواتین کو شامل کیا گیا اور انہیں ایک کمرے میں برہنہ کرکے ان کا ٹیسٹ کیا گیا۔خواتین ملازمین کا ’فنگر ٹیسٹ‘ بھی کیا گیا اور مذکورہ ٹیسٹ کئی سال سے تمام خواتین ملازمین کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے۔جن خواتین کا ٹیسٹ کیا گیا انہوں نے نامناسب انداز میں ٹیسٹ کرنے کی شکایت ملازمین کی یونین کو دی اور تنظیم کے سربراہ نے ضلعی حکومتی افسران سیمعاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

تنظیم کے سربراہ کے مطابق خواتین نے بتایا کہ لیڈی ڈاکٹرز نے انہیں گروپس کی شکل میں برہنہ کرکے، جہاں ان کا فنگرٹیسٹ کیا، وہیں ان سے حمل سمیت دیگر طرح کے ذاتی سوالات بھی پوچھے۔ملازمین یونین کے سربراہ کے مطابق لیڈی ڈاکٹرز نے غیر شادی شدہ خواتین سے بھی حمل سے متعلق پوچھا اور ان سے سوالات کیے گئے کہ کیا وہ کبھی حاملہ ہوئی ہیں۔یونین سربراہ اور خواتین کی جانب سے شکایت موصول ہونے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے تفتیش کے لیے تین رکنی اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی بھی تشکیل دے دی تاہم دوسری جانب خواتین ملازمین کا میڈیکل ٹیسٹ کرنے والی لیڈی ڈاکٹرز نے الزامات کو مسترد کردیا۔

ٹیسٹ کرنے والی لیڈی ڈاکٹرز کے مطابق وہ کئی سال سی اسی انداز میں ملازمین کے ٹیسٹ کرتی آئی ہیں اور انہوں نے اس بار بھی کوئی نامناسب عمل نہیں کیا، ان پر لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد ہیں۔

متعلقہ عنوان :