سعودی حکومت نے غذائی اشیاء اور سامان کی ڈلیوری کے حوالے سے قواعد و ضوابط کا اعلان کر دیا

آرڈر کے بعد رقم کی ادائیگی آن لائن کرنا ہوگی، گاہک کے گھر کا فاصلہ 45 منٹ سے زائد ہونے کی صورت میں آرڈر منظور نہیں کیا جائے گا، صرف سعودی باشندے ہی ڈلیوری بوائے کی خدمات نبھا سکیں گے

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 8 اپریل 2020 15:09

سعودی حکومت نے غذائی اشیاء اور سامان کی ڈلیوری کے حوالے سے قواعد و ضوابط ..
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 8 اپریل 2020 ء) سعودی مملکت کے تمام بڑے شہروں میں 24گھنٹے کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ کچھ شہروں میں کرفیو کا دورانیہ بڑھا دیا گیا ہے۔ جس کے بعد تمام ریسٹورنٹس اور فاسٹ فوڈ آؤٹ لیٹس، سپر مارکیٹس اور کریانہ سٹورز پر گاہکوں کا رش ختم ہو گیا ہے۔ تاہم سعودی حکومت نے ان تجارتی مراکز کو آن لائن آرڈر لینے کے بعد ہوم ڈلیوری کی سہولت دی ہے۔

اور اس حوالےسے مختلف قواعد و ضوابط کا اعلان کر دیا ہے۔ ہوم ڈلیوری کی سہولت ان ریسٹورنٹس، فاسٹ فوڈ مراکز، سپر مارکیٹس اور کریانہ سٹورز کو حاصل ہو گی جو کمیونیکیشن اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کمیشن سے رجسٹرڈ ہیں۔ قواعد کے مطابق کوئی بھی ڈلیوری بوائے گاہک کو سامان یا فوڈ آئٹم ڈلیور کرتے وقت نقد رقم وصول نہیں کرے گا۔

(جاری ہے)

بلکہ گاہک کی جانب سے آن لائن آرڈر دیتے وقت رقم کی ادائیگی بھی کریڈٹ کارڈز یا دیگر الیکٹرانک ذرائع سے کرنا ہو گی۔

اگر کسی آن لائن گاہک کا گھر کسی تجارتی مرکز یا ریسٹورنٹ سے 45 منٹ سے زائد کی دُوری پر ہو گا، تو اس آرڈر کو قبول نہ کرنے کا اختیار ہو گا۔ ممنوعہ اوقات میں ہوم ڈلیوری کی ممانعت ہو گی۔ اگر گاہک کو گھر پر پہنچائی گئی فوڈ آئٹمز یا دیگر سامان کے خراب یا ناقص ہونے کے حوالے سے تحفظات ہوں تو وہ متعلقہ حکام کو اس بارے میں شکایت کر سکتا ہے اور ڈلیوری قبول کرنے سے بھی انکار کر سکتا ہے۔

اگر کسی ریسٹورنٹ یا تجارتی مراکز کی جانب سے خراب، زائد المیعاد اشیاء یا غیر معیاری سامان کی ڈلیوری کی شکایات موصول ہوئیں تو لائسنسنگ اتھارٹی اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اسی طرح اگر کسی ڈلیوری بوائے کے حوالے سے گاہک کو کوئی شکایت ہو تو اس کی اطلاع بھی لائسنسنگ اتھارٹی کو دی جا سکتی ہے جو فوری طور اس ڈلیوری بوائے کا آن لائن اکاؤنٹ معطل کر دے گی۔

حکومت نے واضح کیا ہے کہ ڈلیوری بوائے کی ذمہ داری صرف سعودی انجام دے سکیں گے جن کی عمر کم از کم 18 سال ہونی چاہیے اور ان کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہ ہو۔ ان ڈلیوری بوائز کے پاس کارآمد ڈرائیونگ لائسنس، ہیلتھ سرٹیفکیٹ اور شناختی کارڈ بھی ہونا لازمی ہے۔ تمام ڈلیوری بوائز کو سامان ڈلیور کرتے وقت ماسک اور دستانے پہننا لازمی ہوں گے، جبکہ اپنے زیر استعمال گاڑی کو صاف رکھنا بھی ضروری ہے۔

ڈلیوری بوائز کے لیے صاف سُتھرا لباس پہننا بھی لازمی ہے۔ تمام متعلقہ تجارتی مراکز کے لیے اپنے ڈلیوری بوائز کا روزانہ ٹمپریچر چیک کرنا بھی لازمی ہے۔ اگر کسی ملازم میں وائرس کی علامات نظر آئیں تو اسے ڈیوٹی سے فوری طور پر روک دیا جائے۔ ان ڈلیوری بوائز کو ڈیوٹی شروع کرنے سے قبل، ڈیوٹی کے دوران اور بعد میں بھی بار بار سینیٹائزر کا استعمال کرنا ہو گا۔

فوڈ آؤٹ لیٹس کو اپنے زیر استعمال اوزار، بیگز اور اے ٹی ایم ڈیوائسز کو سٹیریلائز کرنا بھی لازمی ہو گا۔ ڈلیوری کے لیے بھیجی جانے والی فوڈ آئٹمز مکمل طور پر پیکٹس میں بند ہوں گی جبکہ ڈرنکس بھی کپ کی بجائے باکس میں بھیجے جائیں گے۔ کوئی بھی ڈلیوری بوائے ریسٹورنٹ میں داخل نہیں ہو گا، بلکہ اپنے آرڈر کی وصولی کے لیے ریسٹورنٹ کے باہر اپنی گاڑی میں ہی بیٹھ کر انتظار کرے گا، جبکہ تک اسے انتظامیہ کی جانب سے متعلقہ آرڈر وصول کرنے کے لیے بُلایا نہیں جاتا۔

ڈلیوری بوائے کسی بھی گاہک کو سامان ڈلیور کرتے وقت اس سے ہاتھ نہیں ملائے گا ۔ گاہک اور ڈلیوری بوائے کے درمیان دو فٹ کا فاصلہ رکھنا لازمی ہو گا۔ اگر گاہک کو لگے کہ اسے ڈلیور کیا گیا سامان کھولا گیا ہے یا اس کے پیکٹ پر سٹیکر موجود نہیں ہے تو وہ یہ سامان قبول کرنے سے انکار کر سکتا ہے۔