سائنسدانوں نے کورونا ویکسین کی 3 اقسام اور ان کے اثرات بتا دیے

ویکسین کی 3 اقسام براہ راست ویکسین، غیرفعال ویکسین اور ڈی این اے یا ایم آر این اے ویکسین ہیں، ان تمام ویکسینزکا پہلا تجربہ جاری ہے، ان میں جرمنی کی تیارکردہ ویکسین کو واحد ویکسین کو فیزون کی منظوری ملی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 7 مئی 2020 19:04

سائنسدانوں نے کورونا ویکسین کی 3 اقسام اور ان کے اثرات بتا دیے
نیویارک (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 مئی 2020ء) سائنسدانوں اور ماہرین صحت نے کورونا ویکسین کی 3 اقسام بتا دیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا خاتمہ ویکسین سے ہی ممکن ہے، ویکسین کی3 اقسام براہ راست ویکسین، غیرفعال ویکسین اور ڈی این اے یا ایم آر این اے ویکسین ہیں، ان تمام ویکسینز کا پہلا تجربہ جاری ہے، ان میں جرمنی کی تیارکردہ ویکسین کو واحد ویکسین کو فیزون کی منظوری ملی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کورونا وباء جو پچھلے سال دسمبر سے شروع ہوئی اور دنیا بھر کے 210 ممالک میں تباہی مچائی ہوئی ہے۔ لیکن اس وائرس کا توڑ سماجی فاصلہ برقرار رکھ کر اور حفاظتی اقدامات سے ہی ممکن ہے۔ لیکن وائرس کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے ویکسین ضروری ہے۔ ابھی مختلف ممالک میں ویکسین کی تیاری جاری ہے۔

(جاری ہے)

چین اور اٹلی نے ویکسین بنانے کا دعویٰ بھی کیا ہے لیکن کورونا کے مئوثر علاج کیلئے تاحال کہیں مئوثر ویکسین نہیں بنائی جا سکی۔

ماہرین صحت اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین کی تین اقسام بتائی ہیں۔ اور یہ ویکسین مختلف طریقوں سے کام کرتی ہیں۔ ان ویکسین میں براہ راست ویکسین (Live vaccine)، غیر فعال ویکسین (Inactivated vaccine) اور ڈی این اے یا ایم آر این اے ویکسین (Gene-based vaccine) شامل ہے۔ براہ راست ویکسین کو دیکھا جائے تو اس نقطہ آغاز عام ویکسین پر مبنی وائرس ہے۔ یہ عام وائرس بیماری کا باعث نہیں بنتا لیکن ہمارے جسم کے خلیوں میں کئی گنا بڑھ سکتا ہے۔

یہ مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتا ہے، لیکن براہ راست ویکسین پر مبنی وائرس کو جسم میں داخل کرکے اس سے معتدی امراض کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح غیر فعال ویکسین میں منتخب وائرل پروٹین یا غیر فعال وائرس ہوتے ہیں یہ روگجن وائرس پر مبنی ویکسین ہیں جو مردہ ہوتے ہیں۔ مردہ وائرس جسم میں زیادہ نہیں بڑھ سکتے۔ جسمانی دفاعی نظام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اینٹی باڈیز ویکسین تیار کی جائیں۔

ایسی ویکسین حاصل کرنے والا فرد بیماری کو فروغ نہیں دیتا۔ یہ ویکسین پہلے سے ہی انفلوئنزا، پولیو، کھانسی، ہیپاٹائٹس بی اور تشنج جسی بیماری کے خلاف استعمال ہوئی ہے۔ تیسری قسم ڈی این اے یا ایم آر این اے ویکسین یا پھر اس کو جین پرمبی ویکسین بھی کہا جاتا ہے۔ اس ویکسین میں کورونا وائرس ڈی این این اے یا ایم آر این اے کی شکل میں خالص جینیاتی معلومات موجود ہیں۔

اس طریقہ کار میں پیتھوجین سے جینیاتی معلومات کے الگ الگ حصوں کو نینو پارٹیکلز میں باندھ کرخلیوں میں داخل کیا جاتا ہے۔ اس ویکسین کو ایک بار لگانے سے مدافعتی تحفظ کو مضبوط بنایا جاسکتا ہے۔ ان تمام ویکسینز کا پہلا تجربہ جاری ہے، ان میں جرمنی کی تیارکردہ ویکسین کو واحد ویکسین کو فیزون کی منظوری ملی ہے۔ جرمنی کی ایم آر این اے ویکسین کو انسانوں پر آزمایا جا رہا ہے۔