میو اسپتال میں بزرگ کورونا مریض بیڈ سے نیچے گر گئے

بزرگ مریض 6 گھنٹے تک فرش پر پڑے رہے،کوئی ڈاکٹر اٹھانے نہ آیا۔اسپتالوں میں عام مریضوں کوبھی کورونا وارڈ میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ہیلتھ پورٹر کا اردو پوائنٹ کے لائیو سیشن میں انکشاف

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 2 جون 2020 17:21

میو اسپتال میں بزرگ کورونا مریض بیڈ سے نیچے گر گئے
لاہور ( اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 2 جون 2020ء ) سینئر ہیلتھ رپورٹر ابن علی اشرف نے انکشاف کیا ہے کہ اسپتالوں میں عام مریضوں کو بھی کورونا کا مریض بنایا جارہا ہے۔اردوپوائنٹ لائیو سٹیشن میں اینکر فرخ شہباز وڑائچ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ابن علی اشرف نے مزید کہا کہ اگر کوئی عام مریض بھی سرکاری اسپتال میں جا رہا ہے،تو پھر اسے کورونا وارڈ میں بھیج دیا جاتا ہے۔

گزشتہ کچھ دنوں میں کئی ڈاکٹر کورونا سے متاثر ہوئے اور جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد ان میں کورونا کا خوف پایا جا رہا ہے۔نوجوان ڈاکٹرز کی اموات نے دیگر طبی عملے میں بھی خوف و ہراس بڑھا دیا ہے۔اس وجہ سے تمام مریضوں کو کورونا کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے۔ہمارے ایک سینیر دوست کی والدہ کو سانس کا مسئلہ تھا۔

(جاری ہے)

وہ دو تین سال سے اپنا علاج بھی کروا رہی تھیں ۔

جب وہ پرائیویٹ اسپتال میں علاج کے لئے گئی تو انہیں کورونا وارڈ میں ڈال دیا گیا۔جب کہ اگر ان کے پھیپھڑوں سے پانی نکال دیا جاتا تو وہ تھوڑی دیر میں ٹھیک ہو جاتی۔لیکن انہیں کورونا وارڈ میں ڈال دیا گیا جس کے چار گھنٹے بعد ان کی موت واقع ہوگئی۔خاتون میں کورونا کی کوئی علامات نہیں تھی۔ڈاکٹرز، جس مریض کو سانس کا مسئلہ ہو اسے کورونا وارڈ میں بھیج دیتے ہیں۔

ابن علی اشرف نے ایک اور واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہی میو اسپتال میں ایک واقعہ پیش آیا ہے جہاں بزرگ بیڈ سے نیچے گر گئے لیکن انہیں کسی نے نہیں اٹھایا۔بزرگ کو پیمپر لگایا ہوا تھا جبکہ ان کے بدن پر اور کوئی کپڑا نہیں تھا۔بزرگ شخص کو چھ گھنٹے فرش سے کسی نے نہیں اٹھایا۔ڈاکٹرز میں خوف حد سے زیادہ بڑھ گیا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ 10 سے 12 ایسے ڈاکٹر ہیں جو استعفیٰ دے چکے ہیں کیونکہ ان کے والدین نہیں چاہتے کہ وہ ڈیوٹی جوائن کریں۔ڈاکٹرز کے مطالبات بھی درست ہیں کہ انہیں حفاظتی کٹس مہیا کی جائیں۔ ابن علی اشرف نے مزید کیا انکشافات کیے ہیں،ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے: