صوبائی محتسب پنجاب کی تقرری کے خلاف درخواست پرسماعت 15 جو لائی تک ملتوی

جمعرات 2 جولائی 2020 16:33

صوبائی محتسب پنجاب کی تقرری کے خلاف درخواست پرسماعت 15 جو لائی تک ملتوی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 جولائی2020ء) لاہور ہائیکورٹ نے صوبائی محتسب پنجاب میجر( ریٹائرڈ ) اعظم سلیمان کی تقرری کیخلاف درخواست پرسماعت 15 جو لائی تک ملتوی کر دی۔عدالت نے اعظم سلیمان کی صوبائی محتسب تقرری کا نوٹیفیکیشن درخواست کے حتمی فیصلے سے مشروط کر تے ہوئے قرار دیا کہ اگر حتمی فیصلے میں تقرری کا نوٹیفیکیشن کالعدم ہوا تو اس پر آنے والے تمام اخراجات تقرری میں ملوث حکومتی افسران سے وصول کئے جائیں گے۔

عدالت نے 15 جولائی کو اعظم سلیمان کی تقرری کی سمری اور تفصیلی جواب کے ساتھ ان کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان کی سربراہی میں جسٹس عاصم حفیظ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ظہیر عباس ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔

(جاری ہے)

درخواست گزار نے عدالت کو آگاہ کیاکہ اعظم سلیمان کو صوبائی محتسب لگانے کیلئے قانون میں ترمیم کر دی گئی، ترمیم کر کے نامور شخصیت کو بھی صوبائی محتسب تعینات کرنے کا لفظ شامل کر دیا گیا ہے، ترمیم سے قبل قانون کے تحت ہائیکورٹ کے سابق جج کو تعینات کیا جا سکتا تھا، درخواستگزار نے الزام عائد کیا کہ سابق بیورو کریٹ اعظم سلیمان کو غیر قانونی طور پر صوبائی محتسب تعینات کر دیا گیا ہے، صوبائی محتسب کے عہدے پر ایک ایسے شخص کو بٹھایا گیا جس کی ہمدردیاں حکومت کے ساتھ ہیں،صوبائی محتسب کے عہدے پر ایسا شخص تعینات کیا گیا جس نے حال ہی میں گریڈ 22 کی سرکاری نوکری سے ریٹائرمنٹ لی ہے ،صوبائی محتسب کے عہدے پر تعیناتی سے قبل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے مشاورت نہیں کی گئی،درخواست گزار نے عدالت کو بتاہا کہ صوبائی محتسب کے کلرک کی بھرتی کیلئے بھی اہلیت مقرر ہے مگر صوبائی محتسب کے پنجاب کی تقرری کیلئے کوئی اہلیت مقرر نہیں کی گئی۔

پنجاب حکومت کے سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسی نوعیت کی ایک اور درخواست عدالت میں زیر التواء ہے، اگر عدالت اس درخواست کے ساتھ کیس سن لے، پہلے سے زیرِ التوا درخواست میں کوئی حکم امتناعی جاری نہیں کیا گیا۔ پنجاب حکومت کے سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ درخواستگزار متاثرہ فریق نہیں ہے،اگر درخواست گزار نے تعیناتی چیلنج نہیں کی تو بھی درخواستگزار کے متاثرہ فریق ہونے کو دیکھنا ہو گا،17 سال بعد قانون کی ترمیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔

دوران سماعت درخواست گزار وکیل سے فاضل بینچ کے رکن جج جسٹس عاصم حفیظ نے استفسار کیا کہ آپ نے صوبائی محتسب کی تعیناتی چیلنج کی ہے یا قانون کی شق کو چیلنج کیا ہے۔ عدالتی معاون نے بتایا کہ اگر کوئی شخص لاہور ہائیکورٹ کا جج بننے کا اہل ہو اور دیانتدار بھی ہو اسے صوبائی محتسب تعینات کیا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پہلے سے زیر سماعت درخواست بھی پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو بتایاجائے کہ کیا ایک صوبائی محتسب جو ہائیکورٹ سابق جج بھی نہیں تو وہ کیسے کسی سیشن جج کو حکم دے سکتا ہے۔

ایک شخص قانون سے نابلد ہو وہ کیسے ایک جج کے اختیارات استعمال کر سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ 17سال بعد بھی قانون چیلنج ہو سکتا ہے،ہم نے قانون کو دیکھنا ہے کہ اس کا دیباچہ کیا کہہ رہا ہے۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ گز شتہ کچھ عرصے سے عدالتوں میں کیسز کی بڑی تعداد میں صوبائی محتسب کے کیسز براہ راست آئے ہیں، لگتا یہ ہے کہ صوبائی محتسب کا دفتر کام تو کر رہا تھا مگر لوگوں کا اعتماد نہیں تھا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 15 جو لائی تک ملتوی کر دی۔