کورونا کے بعد دنیا میں طاعون کا خطرہ پیدا ہوگیا

چینی باڈرکے ساتھ منگولیا کے خودمختار علاقے میں طاعون کا کیس رپورٹ انسانی تاریخ کی خوفناک ترین بیماری کے جراثیم حیاتیاتی ہتھیاروں کے طور پر استعمال ہوتے رہے ہیں. رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 6 جولائی 2020 13:37

کورونا کے بعد دنیا میں طاعون کا خطرہ پیدا ہوگیا
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 جولائی ۔2020ء) کورونا وائرس کے بعد انسانی تاریخ کی سب سے خوفناک بیماری طاعون جو صرف پچھلے5سو سال میں کروڑوں انسانوں کو نگل چکی ہے کے منگولیا میں کیس رپورٹ ہونے کے بعد دنیا میں خوف پھیل گیا ہے.

(جاری ہے)

ماضی میں طاعون کے جراثیموں کو کیمیائی ہتھیاروں کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے اور جاپان سمیت کئی ممالک نے اس کا باضابط اعتراف بھی کیا اسی طرح 17ویں صدی میں برطانیہ نے امریکا اور اور آسٹریلیا کے قدایم باشندوں کے خلاف طاعون کے جراثیموں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیاجس سے لاکھوں اموات ہوئیں‘دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان نے چین پر طاعون جراثیمی ہتھیاروں سے حملے میں 6لاکھ افراد مارے گئے یہ حملہ محدود علاقے پر کیا گیا تھا.

دنیا میں اب بھی امریکا‘برطانیہ‘فرانس‘چین‘جاپان‘جرمنی سمیت درجن بھر کے قریب ممالک کے پاس سرکاری طور پر ”تجربات“ کے لیے طاعون کے ایکٹو جراثیم موجود ہیں اس کے علاوہ یورپ کے کئی واقعات میں 1347سے1351تک جاری رہنے والے طاعون کے بدترین حملوں میں 200ملین کے قریب لوگ مارے گئے تھے یورپی تاریخ میں اسے ”بلیک ڈیتھ“کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کہا جاتا ہے لندن میں ہرپانچواں شخص طاعون کا شکار ہوکر درناک موت مرا.

یورپ سے شروع طاعون کی یہ وباءدیکھتے ہی دیکھتے عالمگیر وباءمیں بدل گئی بلیک ڈیتھ سے صرف ایشیاءاور یورپ میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگ مارے گئے تھے1855میں برطانوی سامراجی جہازوں کے ذریعے یہ وباءہندوستان میں پہنچی جس سے 10ملین لوگ مارے گئے طاعون کا مرض 19ویں صدی کے آغازتک مختلف شکلوں میں حملے کرتا رہا . چند سال قبل فرانس سمیت یورپ کے کچھ ملکوں میں سیلاب سے پرانے قبرستانوں سے مردے کی باقیادت نکل آئیں جنہیں ٹیسٹ کرنے پر پتہ چلا کہ ان کی ہڈیوں میں ابھی تک طاعون کے جراثیم موجود ہیں جس کے بعد ان علاقے میں وسیع پیمانے پر جراثیم کش ادویات کا سپرے کرکے انہیں سیل کردیا گیا اور کئی علاقے ابھی تک عام شہریوں کے لیے نوگو ایریازہیں.

سکاٹ لینڈ کا جزیرہ گرونارڈ 1990تک برطانیہ کی حیاتیاتی ہتھیاروں کی تجربہ گاہ بنا رہا اس جزیرے کو اینتھریکس کے جراثیم ا س قدر آلودہ کیا گیا کہ پورا جزیرہ اگلی نصف صدی تک”نو گو ایریا“ بنا رہا اور 1990 میں اسے ڈی سینیٹائز کر کے دوبارہ کھولا گیا‘ نئی نسل نے اینتھریکس کا نام نائن الیون کے بعد سنا جب ایسی خبریں منظر عام پر آتی رہیں کہ امریکی اور یورپی حکام کو ایسے مبینہ طور پر اینتھریکس سے آلودہ پارسل موصول ہوتے رہے ہیں .

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق منگولیا خودمختار علاقے کے شہر میں بوبونک طاعون کے ایک مریض کی تصدیق کے بعد چین میں حکام نے احتیاطی تدابیر تیز کردی ہیں‘سرکاری اطلاعات کے مطابق ایک چرواہے میں طاعون کے مرض کی تصدیق ہوئی تاہم حکام کا کہنا ہے کہ مریض کی حالت اب مستحکم ہے تاہم اس بات کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں کہ چرواہا طاعون کے جراثیم سے متاثر کیسے ہوا؟ .

اس سلسلہ سرکاری عہدیداروں نے لیول 3 کی وارننگ جاری کی ، جو چار درجے کے نظام میں دوسرا کم ترین درجہ بندی ہے انفیکشن کی وجہ سے بوبونک طاعون مہلک ہوسکتا ہے لیکن عام طور پر دستیاب ادویات سے اس کا علاج کیا جاسکتا ہے یہ واقعہ سب سے پہلے ہفتے کے روز بایانور شہر کے اورڈ مڈل بینر کے ہسپتال میں مشتبہ بوبونک طاعون کے طور پر بتایا گیا تھا‘یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ مریض کو کیسے اور کہاں سے انفکشن ہوا ہے.