شاہین آفریدی اثاثہ ہے، سنبھال کر استعمال کرنا ہوگا :انضمام الحق

فاسٹ بائولر کی جسامت ایسی ہے کہ ہمیشہ انجری کا خدشہ رہ سکتا ہے: سابق کپتان و چیف سلیکٹر

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب منگل 22 ستمبر 2020 14:35

شاہین آفریدی اثاثہ ہے، سنبھال کر استعمال کرنا ہوگا :انضمام الحق
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 22 ستمبر 2020ء ) سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے کہ نوجوان فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی پاکستان ٹیم کا اثاثہ ہے مگر اسکو سنبھال کر استعمال کرنا ہوگا ، شاہین کی جسامت ایسی ہے کہ ہمیشہ انجری کا خدشہ رہ سکتا ہے۔ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب پر اپنے ایک پیغام میں سابق کپتان نے شاہین آفریدی کی عمدہ پرفارمنس پر داد دی اور کہا کہ جب نوجوان پرفارمنس دیتا ہے تو خوشی ہوتی ہے اور یہ نوجوان اگر پاکستانی ہو تو خوشی اور بھی بڑھ جاتی ہے۔

واضح رہے کہ انگلینڈ میں جاری ٹی ٹونٹی بلاسٹ کے دوران ہمشائر کی نمائندگی کرتے ہوئے ہیٹ ٹرک مکمل کی جبکہ اس پرفارمنس کیساتھ انہوں نے 4 گیندوں پر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا۔

(جاری ہے)

شاہین شاہ آفریدی کی تعریف کرتے ہوئے 50 سالہ انضمام الحق نے بتایا کہ یہ نوجوان بولر مشتاق احمد اور مدثر نذر کی دریافت ہیں اور اس کھلاڑی کا کریڈٹ انہی کو جانا چاہیے۔

انضمام الحق کا کہنا تھا کہ انہوں نے شاہین سے متعلق سنا تھا کہ وہ بہت تیز گیند باز ہے، لیکن جب پہلی مرتبہ انہیں بولنگ کرتے دیکھا تو وہ واقعی اپنی عمر کے کھلاڑیوں سے زیادہ بردبار لگ رہے تھے۔ سابق کپتان نے شاہین آفریدی کے ان فٹ ہونے کے خدشے کا اظہار کیا اور کہا کہ بائیں ہاتھ کے بولر کی سلیکشن دیکھ بھال کر کرنی چاہیے۔ انھوں نے ماضی میں فاسٹ بولر محمد زاہد کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے وقت میں پاکستان ٹیم کا حصہ بننے والے زاہد ملک کا سرمایہ تھے، انہیں صحیح استعمال نہیں کیا گیا، وہ کمر کی انجری کا شکار ہوکر باہر ہوئے اور دوبارہ کم بیک نہیں کر پائے۔

پاکستانی رن مشین کا کہنا تھا کہ شاہین آفریدی اسوقت اپنی عمر کے اعتبار سے زیادہ محنت کر رہے ہیں، انکی انجری کے خدشات بڑھ رہے ہیں، انھوں نے پاکستان کے دورہ انگلینڈ کے دوران بھی اس پیس کیساتھ گیند نہیں کی جتنی وہ کرسکتے تھے۔ انضمام الحق نے کہا کہ نوجوان کھلاڑی پاکستان کرکٹ کا سرمایہ ہیں اور اگر انھیں دیکھ بھال کے استعمال نہیں کیا گیا تو یہ ضائع ہوجائیں گے۔ انھوں نے نوجوان کھلاڑیوں کو مشورہ دیا کہ وہ انگلینڈ میں کاؤنٹی کرکٹ کھیلیں، اس سے کھلاڑی کی صلاحیتوں میں بہت زیادہ بہتری آتی ہے، لیگز میں کوچز کرکٹ نہیں سکھاتے وہاں صرف میچز کی پلاننگ کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :