پاکستان میں 38 لاکھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے کام کر رہے ہیں، سمیڈا

جمعہ 25 ستمبر 2020 10:47

اسلام آباد ۔ 25ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2020ء) پاکستان میں 38 لاکھ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے (ایس ایم ایز) کام کر رہے ہیں۔ ایس ایم ایز مینوفیکچرنگ، ٹریڈنگ اور خدمات کے شعبوں میں کام کررہی ہیں۔ ایس ایم ایز اور زرعی شعبہ ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں اور دونوں شعبوں کی ترقی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ سمیڈا کے حکام نے کہا ہے کہ کووڈ۔

19 کی وبا سے قبل ملک میں 38 لاکھ ایس ایم ایز کام کر رہے تھے جن میں کمی کا خدشہ ہے کیونکہ کوروناوائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کے نتیجہ میں 34 فیصد اداروں کو خدشہ ہے کہ وہ اپنا موجودہ کاروبار جاری نہیں رکھ سکیں گے۔ سمال اینڈ میڈیم ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا) نے اپریل 2020 میں کئے گئے سروے کے نتائج سے ان اداروں کی نشاندہی کی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ ایس ایم ایز کو آسان شرائط اور کم شرح سود پر قرضوں کی فراہمی سے موجودہ کاروبار جاری رکھنے یا کوئی نیا بزنس شروع کرنے میں مدد دی جا سکتی ہے۔

سمیڈا کی رپورٹ کے مطابق ایس ایم ایز اور زراعت کے شعبے آپس میں جڑے ہوئے ہیں کیونکہ زیدہ تر ایس ایم ایز کے کاروبار کا انحصار زراعت پر ہے جو کاٹن، جننگ، رائس ملنگ، سیڈ ڈویلپمنٹ، میٹ پروڈکشن اینڈ پراسیسنگ، پولٹری اور ماہی گیری کے علاوہ آٹا، چینی، سمیت دیگ رکاروباروں سے منسلک ہیں۔ سمیڈا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کام کرنے والے 38 لاکھ ایس ایم ایز میں سے 8 لاکھ انڈسٹڑیل یونٹس، خدمات کے شعبہ میں کام کرنے والے 12 لاکھ اور 18 لاکھ ایس ایم ایز کمرشل اینڈ ریٹیلز کے کاروبار سے منسلک ہیں۔

سمیڈا کی رپورٹ میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ چین پاکستسان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک)کے تحت زرعی و صنعتی شعبوں میں باہمی تعاون کے فروغ سے پاکستان میں زراعت اور ایس ایم ایز کے شعبوں کی کارکردگی میں نمایاں بہتری متوقع ہے اور اس کا براہ راست اثر برآمدات پر بھی پڑے گا۔