کراچی کے 10سرفہرست بازاروں نے مجموعی طور پر94 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا، ایف بی آر

ماضی سمیت موجودہ حکومت ٹیکس کلکشن پرتوزوردیتی ہے لیکن وہ ٹیکس انکی بہتری پرخرچ نہیں ہوتا، تاجررہنمائوں کا شکوہ

جمعہ 25 ستمبر 2020 15:23

کراچی کے 10سرفہرست بازاروں نے مجموعی طور پر94 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا، ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2020ء) کراچی اس بار پھر ٹیکس دینے میں سب سے آگے رہا اور چھوٹی مارکیٹوں نے بڑے شہروں کے برابر ٹیکس دیئے ہیں۔ملک کے معاشی انجن کراچی کے کاروباری افراد پہلے ہی ملکی ریونیومیں60فیصد حصہ جمع کرانے کا دعوی کرتے رہے ہیں اور اب ایف بی آرکی جانب سے جاری اعداوشمارنے صورتحال مزید واضح کردی ہے۔

ایف بی آر کے اعدادوشمار کے مطابق کراچی کے 10سرفہرست بازاروں نے مجموعی طور پر94 ارب روپے کا ٹیکس ادا کیا ہے۔کراچی میں جس کاروبارسے سب سیزیادہ ٹیکس کلشن ہوئی ان میں تعمیراتی شعبہ، سونا، آرٹی فیشل جیولری، فرنیچر، گارمنٹس، الیکڑانکس آئٹم اور موبائل فونز شامل ہیں۔صدر کے تجارتی مراکزنے 77ارب روپے کا ٹیکس دیا۔ جوڑیا بازار تین ارب پانچ کروڑ اور بہادرآباد مارکیٹ نیایک ارب 8کروڑ روپے کا ٹیکس دیا۔

(جاری ہے)

لیاقت آباد مارکیٹ نے 99کروڑ35لاکھ، طارق روڈ نے مجموعی طور پر 95کروڑ روپے اور عبداللہ ہارون روڈ سے 76کروڑ58لاکھ روپے کا ٹیکس جمع ہوا۔تاجروں کے مطابق بھاری ٹیکس دینے کے باوجود بھی انفراسٹرکچر، لوڈشیڈنگ اور سیوریج کے مسائل کراچی کے بازاروں میں کاروباری افراد کیلئے سب سے بڑا چیلنج ہے۔تاجررہنمائوں نے شکوہ کیاکہ ماضی سمیت موجودہ حکومت ٹیکس کلکشن پرتوزوردیتی ہے لیکن وہ ٹیکس انکی بہتری پرخرچ نہیں ہوتا۔