فرانس میں ٹیچر کا سر قلم: ٹیچر سے متعلق ویڈیوز پر مسجد کو بند کرنے کا حکم

پیرس کے شمالی میں واقع مسجد چھ مہینے کے لیے بند رہے گی

منگل 20 اکتوبر 2020 23:11

پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اکتوبر2020ء) فرانس کی حکومت نے پیرس میں اس مسجد کو بند کر نے کا حکم دیا ہے جہاں سے جمعے کو ہلاک کیے جانے والے ٹیچر سے متعلق ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تھیں۔سیموئل پیٹی نامی ٹیچر نے اپنے طالب علموں کو پیغمبرِ اسلام سے متعلق خاکے دکھائے تھے جس کے بعد انھیں قتل کر دیا گیا۔یہ مسجد پیرس کے شمالی میں واقع ہے جو بدھ کے روز سے چھ مہینے کے لیے بند رہے گی۔

مسجد کی جانب سے فیس بک پر پر جو ویڈیوز پوسٹ کی گئیں ان میں خاکوں کے بارے میں کچھ اقدام کرنے کی ترغیب دی گئی تھی اور سیموئل پیٹی کے سکول کا پتہ بھی ظاہر کیا گیا تھا۔ جس کے بعد انھیں قتل کیا گیا۔مسجد کی جانب سے ان ویڈیوز پر 'افسوس' کا اظہار کیا گیا ہے۔ٹیچر کی ہلاکت کے بعد مسجد کی جانب سے ان ویڈیو کلپس کو ہٹا (ڈلیٹ) دیا گیا اور قتل کی مذمت کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

سیموئل پیٹی کے قتل کے لرزہ خیز واقعے نے فرانس میں لوگوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ گزشتہ اتوار کو لاکھوں لوگوں نے آزادیِ اظہار اور ٹیچر کے حق میں اور ریلیاں نکالیں۔ فرانس کے وزیرِ داخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسجد بند کر دی جائے گی اور اس حکم نامے پر آج شام دستخط کیے جائیں گے۔وزیرِ داخلہ نے کہا کہ سیموئل پیٹی کے قتل سے کچھ ہی دیر پہلے مسجد کی جانب سے فیس بک پر ویڈیوز لگائی گئی تھیں۔

یہ مسجد پیرس کے ایک مصروف مضافاتی علاقے میں واقع ہے اور مسجد میں نماز کے لیے جانے والے لوگوں کی تعداد 15 سو سے زیادہ ہے۔اس سے پہلے فرانس میں اپنے شاگردوں کو پیغمبر اسلام کے متنازع خاکے دکھانے والے ٹیچر کا سر قلم کیے جانے کے واقعے کے بعد پولیس نے درجنوں مشبتہ اسلامی شدت پسندوں کے گھروں پر چھاپے مارے ہیں۔تفتیش میں شامل کیے جانے والوں میں سے کئی نے ہلاک کیے جانے والے ٹیچر سیموئل پیٹی کے قاتل کے حق میں پیغامات جاری کیے تھے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ وہ 51 مسلم تنظیموں کے خلاف بھی تحقیقات کر رہی ہے۔پولیس نے پیٹی کے مشتبہ قاتل کو جمعے کو پیرس کے ایک مضافاتی علاقے میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔فرانس کے وزیر داخلہ جیراڈ ڈارمینن نے کہا ہے کہ کئی مسلمان تنظیموں کو کالعدم قرار دے دیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں سے پیغام دیا جا رہا ہے کہ ملک کے ’دشمنوں کو چین نہیں لینے دیا جائے گا‘ اور یہ کارروائیاں پورا ہفتہ جاری رہیں گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ 80 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ہے جن میں سے کئی نے پیٹی کے قاتل کے حق میں پیغام جاری کیے تھے۔پولیس جن لوگوں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے ان میں سے بعض کا تعلق مسلمانوں کی مختلف تنظیموں سے ہے جن میں اسلاموفوبیہ کے خلاف کام کرنے والی تنظیم ’کلیکٹو اگینسٹ اسلاموفوبیہ‘ بھی شامل ہے جس کے بارے میں حکومت کا خیال ہے کہ وہ فرانسیسی ریاست کے خلاف تشہیر کر رہی ہے۔