سی سی پی کا وفاقی حکومت کی طرف سے زیر التواء عدالتی مقدمات کے حل کرنے میں اظہارِ تشکر
منگل 27 اکتوبر 2020 23:36
(جاری ہے)
تاہم ، دو ججوں نے اکثریت سے کہا کہ اگرچہ پارلیمنٹ کی قانون سازی کا اختیار بین الصوبائی تجارت پر پھیلا ہوا ہے ، تاہم ، اگر سی سی پی کسی معاملے کو پرکھنا چاہتی ہے تو اسے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ زیرِبحث تجارتی سرگرمی کا اثر ایک صوبے کی حدو د سے متجاوز ہے۔
پارلیمنٹ کے ارادے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ، فل بنچ نے کمپٹیشن ایکٹ کی دفعہ 62 کو برقرار رکھا جس میں سی پی سی کے تمام اقدامات ، احکامات ، اور کاروائیوں کی کمپٹیشن آرڈیننس 2007 کے اجراء کی تاریخ سے توثیق کی گئی ۔ اس کا مطلب ہے یہ کہ 2007 کے آرڈیننس اور اس کے ساتھ ساتھ کمپٹیشن ایکٹ 2010 کے تحت اور اس کے بعد سے جاری کردہ کمیشن کے تمام اقدامات ، کاروائیاں ، احکامات کی بھی توثیق ہو گئی ۔درخواست گزاروں نے کمپٹیشن کمیشن کے ریگولیٹری اور عدالتی اختیارات کی حیثیت کو بھی چیلنج کیا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ کا یہ کہنا تھا کہ سی سی پی کے فیصلے اور انفورسمنٹ کے اختیارات اس کے انتظامی قانون اور ریگولیٹری پاور کا ایک حصہ ہے۔ جہاں تک کمپٹیشن اپیلٹ ٹریبونل کا تعلق ہے تو ، عدالت نے 2-1 کی فیصلے میں کہا ہے کہ کمپٹیشن اپیلٹ ٹریبونل 'عدالتی اختیارات' استعمال کرتا ہے اور اس کے ممبروں کی تقرری کو عدالت عظمیٰ کے زیر نگرانی 2013 میں شیخ ریاض الحق کیس کی روشنی میں ہونا چاہئے۔ وفاقی حکومت کو اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ساٹھ (60) دن کی مہلت دی گئی ہے کہ شیخ ریاض کیس کے تناسب کی تعمیل کی جائے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2008 کے بعد سے حکم امتناعی کے نتیجے میں سی سی پی کے انفورسمنٹ کے اختیارات کو سخت رکاوٹوں کا سامنا تھا۔ تاہم یہ فیصلہ خاص طور پرکمپٹیشن کمیشن اور پاکستان کے آئین کے لئے ایک بہت بڑا لمحہ ہے۔ یہ تاریخی فیصلہ کمیشن کے لئے دوسرا اہم سنگ میل ہے کیونکہ پہلا کمپٹیشن لاء کا 2007 میںآرڈیننس سے اکتوبر 2010 میں ایکٹ میں تبدیل ہونا تھا اور یہ موجودہ چیئر پرسن محترمہ راحت کونین حسن کے سابقہ دور میں ہوا تھا ۔ 2007 اور 2010 کے درمیان جب محترمہ راحت کونین حسن بطور ممبر خدمات سرانجام دے رہی تھی ، سی سی پی نے 7.2 ارب کے جرمانے عائد کیے ، جو اُن کی 2010 میں بطورِ چیرپرسن تعیاناتی کے بعد 21.63 ارب کے اضافے کے ساتھ 28 ارب تک پہنچ گئے ۔ اٹارنی جنرل خود وفاقی حکومت کی جانب سے پیش ہوئے اور کمیشن کی نمائندگی مسٹر عزیز نفیس ، بیرسٹر وقاص احمد میر ، مسٹر مقطیر اختر شبیر اور ڈاکٹر عظیم راجہ ، مسٹر محمد احمد قیوم ، اور وکلا کی ٹیم نے کی جس میں . رضوان مشتاق ، اشفاق قیوم چیمہ اور مسٹر مورس ندیم ، مسٹر سلمان منصور ، احمد حسن انوری ، مسٹر بابر سہیل ، مسٹر عمران محمد سرور ، احمد حسن خان ، مہر محمد اقبال اور مسٹر عمران۔ خان کلیر ، ناصر محمود قریشی ، امجد حمید غوری ، سلطان قمر افضل بھی شامل تھیمزید قومی خبریں
-
امریکی سفیر سے آئین کی بالادستی، ملٹری کورٹس پر بات ہوئی، عمرایوب
-
خیبر پختونخوا میں حالیہ بارشوں نے تباہی مچا دی
-
لاہور ، بدنام زمانہ ڈکیت گینگ کے 2ارکان گرفتار
-
پاکستان امن کا گہوارہ نہ بنا تو ترقی وخوشحالی کے تمام تر خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکیں گے‘احسن اقبال
-
امن کے بغیر پائیدار ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں ، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی یونیورسٹی آف نارووال میں کانفرنس سے خطاب
-
خیبر،جمرود پولیس کی کارروائی، 2ملزمان گرفتار
-
وزیراعظم یوتھ پروگرام کا مقصد نوجوانوں کی صلاحیتوں کومناسب پلیٹ فارم مہیا کرکے ملک کو معاشی ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے، رانا مشہود احمد خان
-
احسن اقبال کی عام انتخابات میں کامیابی کے نوٹیفیکیشن کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری
-
وزارت آئی ٹی نوجوانوں کی ترقی کیلئے کوشاں ہے، شنزہ فاطمہ
-
10مئی کے بعد غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کو تحویل میں لے لیا جائے گا، شرجیل میمن
-
پی ٹی آئی خواتین رہنماوں صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع
-
متنازع ٹویٹس کیس میں اعظم سواتی کی عبوری ضمانت میں 15 مئی تک توسیع
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.