شفا فاﺅنڈیشن کا چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی تقریب کا اہتمام کیا

چھاتی کا کینسر ایک مہلک بیماری ہے خواتین کو اس کے بارے میں بات کرنی چاہئے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 8 نومبر 2020 21:17

شفا فاﺅنڈیشن کا چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی تقریب کا اہتمام کیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 نومبر ۔2020ء) شفا فاو¿نڈیشن نے اسلام آباد میں چھاتی کے سرطان سے آگاہی کے مہینے کی اختتامی تقریب کا اہتمام کیا تاکہ اس بیماری کے بارے میں آگاہی پیدا کی جا سکے جو کہ اب پوری دنیا میں پھیل چکی ہے. اکتوبر کے دوران ، شفا فاﺅنڈیشن نے چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی مہمیں چلائیں اور چھاتی کے کینسر سے بچنے اور علاج کرنے کے بارے میں آگاہی فراہم کریں ، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے.

(جاری ہے)

چھاتی کے کینسر کے خلاف مہم کی اختتامی تقریب زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آگاہی فراہم کرنے اور ان کو یہ بتانے کے لئے تھی کہ چھاتی کا کینسر ایک مہلک بیماری ہے اور کوئی ممنوع نہیں لہذا خواتین کو آگے آکر اس کے بارے میں بات کرنی چاہئے. دلچسپی رکھنے والے افراد کو 50 فیصد ڈسکاﺅنٹ میموگرافی کوپن بھی دیا گیا لوگوں نے چھاتی کے کینسر سے متعلق آگاہی کے لئے بھرپور حصہ لیا وہ رجسٹرڈ ہو گئے ، کھلے عام اس عظیم مقصد کے لیے مدد کی اور سوشل میڈیا پر آگاہی مہم کی حمایت کی.

20ویں صدی میں طویل عرصے تک چھاتی کے سرطان کے ابتدائی مرحلے میں بھی چھاتی کو کاٹ دیا جاتا تھا جو کہ مریضوں کے لیے بہت تکلیف دہ تھا اس عمل میں نہ صرف کینسر کی رسولی بلکہ جلد، نپل، بغل کی بافتیں حتیٰ کہ سینے کے پٹھوں کو بھی کاٹ دیا جاتا تھا اس سے مرض کا علاج تو ہو جاتا تھا مگر خواتین کا جسم بے ڈھنگا ہو جاتا تھا بازوﺅں کے نیچے سوجن کے ساتھ دیگر جسمانی مسائل ہو جاتے تھے.

واضح رہے کہ عورتوں کو ہونے والے کینسر میں اب بریسٹ کینسر سرِفہرست ہے یہ مرض عام طور پر 50 سے 60 برس کی عمر کی عورتوں میں پایا جاتا تھا، لیکن اب کم عمر خواتین بھی اس بیماری میں مبتلا ہو رہی ہیں بریسٹ کینسر کی مریض خواتین نہ صرف پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں پائی جاتی ہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک کی خواتین بھی اس مرض کا تقریباً اسی شرح سے شکار ہو رہی ہیں.

ماہرین کا کہنا ہے کہ بریسٹ کے ڈکٹس اور لوبلز کے ٹشوز (بافتیں) میں جب بے ہنگم نشونما ہونا شروع ہو جائے تو یہ بریسٹ کینسر کا آغاز ہے‘بریسٹ پر گلٹی یا لمپ محسوس ہو تو یہ ممکنہ طور پر کینسر کی علامت ہو سکتا ہے. اسی طرح اگر گلٹی یعنی ڈِپ ہو یا دونوں یا ایک بریسٹ سخت ہوں تو یہ بھی ممکنہ علامت ہو سکتی ہیں اس کے علاوہ اگر نِپل سے دودھ کے علاوہ کسی بھی قسم کا ڈسچارج ہو تو یہ بھی ممکنہ طور پر کینسر ہو سکتا ہے اور اس کی تصدیق کے لیے ہسپتال سے ٹیسٹ کرانے کی فوری ضرورت ہے.

ماہرین کے مطابق عام طور پر بریسٹ کینسر کا علاج اس کے مراحل دیکھ کر کیا جاتا ہے پوری دنیا میں بریسٹ کینسر کا علاج مندرجہ ذیل طریقوں سے کیا جاتا ہے اگر بریسٹ کینسر پہلی سٹیج میں ہے تو لمپ یا گلٹی نکالی جاتی ہے، اس عمل کو لمپیکاٹومی کہتے ہیں کینسر اگر دوسری سٹیج میں داخل ہو چکا ہے تو اس صورت میں بھی اس لمپ کا سائز بڑا ہوتا ہے ایسے میں بھی لمپیکاٹمی کی جاتی ہے. پہلی اور دوسری اسٹیج میں بیشتر مریضوں کو کیمو تھراپی کی ضرورت نہیں ہوتی، جبکہ اس بات کے 90 سے 95 فیصد امکانات ہوتے ہیں کہ کم از کم پانچ سال تک ایسا کوئی لمپ نہیں بنے گا.