سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کس کس رشتہ دار کو وزٹ ویزہ پر سعودی عرب بُلا سکتے ہیں؟

سعودی حکام کے مطابق بھائی کی جانب سے بہن کو وزٹ ویزہ جاری کروانے کی اجازت نہیں ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 25 نومبر 2020 17:33

سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کس کس رشتہ دار کو وزٹ ویزہ پر سعودی عرب ..
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ،25 نومبر2020ء) سعودی حکام کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ مملکت میں مقیم وہ کارکن جن کو فیملی اسٹیٹس حاصل ہے وہ اپنے خاندان میں سے والد، والدہ، بیوی اور ساس کو وزٹ ویزہ جاری کروا کے سعودیہ بُلا سکتے ہیں۔ البتہ کوئی بھائی اپنی بہن کو وزٹ ویزہ پر سعودیہ نہیں بُلوا سکتا ۔ اُردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں ایک نیا قانون جلد آ نے والا ہے جسے ’ضیافت ویزے‘ کا نام دیا گیا ہے۔

اس ویزے کے تحت غیر ملکی اپنے رشتہ داروں یا عزیزوں کے لیے ’عمرہ ویزہ ‘ جاری کرانے کے اہل ہوں گے۔مذکورہ قانون منظوری کے آخری مراحل میں تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے معاملات رک گئے جیسے ہی اس بارے میں منظوری ہوگی، سعودی حکومت آگاہ کر دے گی۔ فی الحال کورونا وائر س کی وجہ سے عمرہ کی ادائیگی محدود ہے جس کیلیے ’اعتمرنا‘ ایپ کے ذریعے اجازت نامہ حاصل کرنا لازمی ہے۔

(جاری ہے)

ایپ سے جاری کیاجانے والا اجازت نامہ اقامہ نمبر پر جاری کیاجاتا ہے۔مکہ مکرمہ جانے کے بعد حرم شریف میں داخل ہونے سے قبل اجازت نامہ جو کہ موبائل پر جاری کیاجاتا ہے اسے وہاں موجود اہلکار چیک کرتے ہیں ۔ سعودی حکام نے ایک اور وضاحت کی ہے کہ سعودی عرب میں آزاد ویزے کے حوالے سے کوئی قانون نہیں ہے۔ غیر ملکی کارکن اس امر کا پابند ہوتا ہے کہ وہ جس شخص یا کمپنی کی کفالت میں مملکت میں مقیم ہے اسی کے پاس کام کرے گا بصورت دیگر دوسری جگہ کام کرنے والے قانونی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں۔

قانونی طور پر دوسری جگہ کام کرنے کے لیے ’اجیر ‘ سسٹم کے تحت این او سی حاصل کرنا پڑتا ہے جس کی فیس ہوتی ہے۔اجیر کے تحت عارضی طور پر کو ئی کارکن اپنے کفیل کے علاوہ دوسری جگہ قانونی طریقے سے کام کرسکتا ہے۔ اجیر کا این او سی حاصل کرنے کیلیے موجودہ کفیل این اوسی جاری کرے گا جسے وزارت محنت کے ادارے سے منظور کرانے کے بعد اس کی فیس اداکرنا ہوگی۔قانون کے مطابق اگرکمپنی ریڈزون یعنی نطاق احمر میں ہو جس کی وجہ سے ’اقامہ‘ اور ’ورک پرمٹ‘ ایکسپائر ہوگیا ہوتو کارکن لیبر آفس میں درخواست دائر کرکے کفالت تبدیل کراسکتا ہے۔