نیوزی لینڈ آنا اعزاز ہےکسی کا حق نہیں،میزبان شہریوں کا پاکستانی کرکٹرز کو پیغام

اگر کسی کو وبائی امراض کے دوران اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں کوئی شک ہے تو ان کیلئے ریٹرن ٹکٹ کی دھمکی کارگر ثابت ہوسکتی ہے: کرس لنچ

Zeeshan Mehtab ذیشان مہتاب جمعہ 27 نومبر 2020 17:24

نیوزی لینڈ آنا اعزاز ہےکسی کا حق نہیں،میزبان شہریوں کا پاکستانی کرکٹرز ..
آکلینڈ (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 27 نومبر 2020ء ) قومی کرکٹرز کی جانب سے نیوزی لینڈ میں کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ان کے خلاف سزا کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ نیوزی لینڈ کرکٹ (این زیڈ سی) نے جمعرات کے روز اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان ٹیم کے 6 ممبران جو اس وقت کرائسٹ چرچ میں قرنطینہ میں ہیں ، کا کرونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے ۔ کیوی براڈ کاسٹر کرس لنچ نے اپنے کالم میں کرائسٹ چرچ کے ہوٹل میں کرونا پروٹوکول کی خلاف ورزی پر پاکستان ٹیم پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پاکستانی کرکٹرز کو سزا دی جانی چاہئے۔

لنچ کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ آنا کسی کا حق نہیں بلکہ باعث اعزاز ہے، بہت سے کیویز وطن واپس نہیں آسکے کیوں کہ قرنطینہ کے تمام مراکز پوری طرح بک ہیں، پاکستان کو کوئی خاص رعایت نہیں ملنی چاہیئے، یا تو انہیں منظم قرنطینہ میں رکھا جائے یا نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں ایسے ملک میں رہنے پر شکر ادا کرتا ہوں جہاں کرونا وائرس نے قدم نہیں رکھا، اگر کسی کو وبائی امراض کے دوران اپنی ذمہ داریوں کے بارے میں کوئی شک ہے ان کے لیے ریٹرن ٹکٹ کی دھمکی کارگر ثابت ہوسکتی ہے۔

ریڈیو براڈ کاسٹر ڈارسی والڈگریو نے پاکستانی ٹیم کو ’گھمنڈی‘ قرار دیتے ہوئے نیوزی لینڈ کی حکومت کو کہا کہ وہ پاکستانی ٹیم کو سزا دیکر ایک مثال قائم کرے، والڈگریو کا مزید کہنا تھا کہ آئیں ہم اپنی سرحد پر نرمی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرنے والوں کو مثال بنائیں۔ اوٹاگو یونیورسٹی کے شعبہ صحت عامہ کے پروفیسر نک ولسن نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کے ساتھ یہ معاملہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ نیوزی لینڈ کا بارڈر کنٹرول سسٹم موثر نہیں تھا۔ ولسن نے جمعہ کو ریڈیو نیوزی لینڈ کو بتایا کہ ہمیں شاید اب ٹریفک لائٹس سسٹم کی ضرورت ہے تاکہ ریڈ زون والے پاکستان ، امریکہ اور برطانیہ جیسے خطوں سے آنے والے لوگوں کے لئے قوانین کو مزید سخت بنایا جاسکے۔