برسوں بعد پہلی مرتبہ پاکستان اپنے تجارتی اخراجات کے مقابلے میں کئی ارب ڈالرز زائد کما لے گا

پاکستان کی ایکسپورٹس اور ترسیلات زر میں زبردست اضافہ، مالی سال کے اختتام تک امپورٹس کا حجم 44 ارب ڈالرز تک رہنے کا امکان، جبکہ ترسیلات زر اور ایکسپورٹس کی مد میں 48 ارب ڈالرز سے زائد موصول ہونے کی امید

muhammad ali محمد علی بدھ 6 جنوری 2021 00:34

برسوں بعد پہلی مرتبہ پاکستان اپنے تجارتی اخراجات کے مقابلے میں کئی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 جنوری2021ء) برسوں بعد پہلی مرتبہ پاکستان اپنے تجارتی اخراجات کے مقابلے میں کئی ارب ڈالرز زائد کما لے گا ۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مالی سال 2020-21 کی پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں پاکستان کی ترسیلات زر اور ایکسپورٹس میں زبردست اضافے کی خوشخبری سنائی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال کے اختتام تک پاکستان کے تجارتی خسارے میں مزید کمی کا امکان ہے۔ اندازہ ہے کہ مالی سال کے اختتام تک پاکستان کی امپورٹس کا حجم 44 ارب ڈالرز تک رہے گا۔ جبکہ ترسیلات زر اور ایکسپورٹس دونوں کا مشترکہ حجم 48 ارب ڈالرز رہنے کی امید ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ترسیلات زر 24 ارب ڈالرز جبکہ ایکسپورٹس کا حجم بھی 24 ارب ڈالرز سے زائد رہنے کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ ماہ دسمبر میں پاکستان کی ایکسپورٹس کا حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ نومبر کے ماہ میں ایکسپورٹس میں اضافے کا 10 سالہ ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا۔ نومبر 2020 میں ریکارڈ 2 ارب 15 کروڑ ڈالرز سے زائد کی ایکسپورٹس کی گئیں، جبکہ دسمبر میں بھی یہ حجم 2 ارب ڈالرز سے زائد رہا۔ مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ میں اب تک پاکستان کو ایکسپورٹس کی مد میں 12 ارب ڈالرز سے زائد حاصل ہو چکے۔

جبکہ دوسری جانب ترسیلات زر کا حجم بھی مسلسل بڑھ رہا ہے۔ مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران ہر ماہ 2 ارب ڈالرز سے زائد ترسیلات موصول ہوئیں۔ پانچ ماہ میں پاکستان کو کل 12ارب ڈالرز سے زائد ترسیلات موصول ہو چکیں۔ اسی لیے امکان ہے کہ برسوں بعد پاکستان ایک مالی سال کے اختتام پر اپنے تجارتی اخراجات سے زائد ڈالرز کما لے گا۔ معاشی ماہرین کی رائے میں اس ریکارڈ تعداد میں زرمبادلہ حاصل ہونے کی صورت میں پاکستان کا بیرونی قرضوں پرانحصار کم ہو جائے گا۔