مکہ کا اسپتال پاکستانی بچے کی ایک سال تک دیکھ بھال کرتارہا

عمرہ کے لیے گئی خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی تھی جسے ایک سال کے لیے مقامی اسپتال میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعہ 15 جنوری 2021 07:20

مکہ کا اسپتال پاکستانی بچے کی ایک سال تک دیکھ بھال کرتارہا
مکہ مکرمہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جنوری2021ء) مکہ کے میٹرنٹی اور چلڈرن اسپتال نے پاکستانی قونصلیٹ کے ڈیلی گیشن کوایسا بچہ سپرد کیا ہے جس کی ایک سال تک دیکھ بھال اسکے والدین کی عدم موجودگیمیں اسپتال کے بچہ وارڈ میں ہوتی رہی۔اس بچے کی پرورش کا ایک سال تک کے لیے ذمہ لیا گیا تھا جو کہ مدت پوری ہونے پر ان کے والدین تک پہنچانے کے لیے پاکستانی قونصؒیٹ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

یہ بچہ مکہ میں ہی پیدا ہواتھا جس کی فیملی عمرہ کرنے کی غرض سے گئی ہوئی تھی۔ایک خاتون جو کہ پاکستان کی طرف سے عمرہ کرنے کے لیے سرزمین مکہ پر گئی ہوئی تھی انہوں نے یہ بچہ پاکستانی قونصلیٹ کے ذریعے مکہ کے اسپتال کے بچہ وارڈ میں داخل کروایاتھا کیونکہ کورونا وبا کے پیش نظر اسے مکہ چھوڑ کر پاکستان واپس آنا تھا۔

(جاری ہے)

گزشتہ برس سال کے آغاز میں جب کورونا وبا عروج پر تھی تب پاکستانی خاتون کے ہاں قبل از وقت آپریشن کے ذریعے بچے کی پیدائش ہوئی تھی۔

چونکہ بچے کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی لہٰذا اسے ڈیڑھ ماہ کے لیے انتہائی نگہداشت کے سنٹر میں داخل کر لیا گیا تھا۔چونکہ والدہ کا ویزہ ختم ہو جانے پر پاکستان واپس آنا ضروری تھا لہٰذا بچے کو وہاں اسپتال انتظامیہ کے حوالے کر کے والدین پاکستان واپس آ گئے تھے۔پاکستان قونصل کی طرف سے سعودی حکومت کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ منسٹری آف ہیلتھ اور اسپتال انتظامیہ کا بھی شکریہ ادا کیا گیا کہ انہوں نے بچے کی دیکھ بھال کی ذمہ داری لی۔

بچے کو سنبھالنے کے علاوہ ان کے والدین کے ساتھ بھی مکمل بات چیت کرتے رہے اور ایک سال تک بچے کی صحت سے متعلق بھی انہیں مسلسل آگاہ کرتے رہے۔اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر المالکی کے مطابق خاتون نے اس بچے کو قبل از وقت سی سیکشن کے ذریعے جنم دیا تھا۔پیدائش کے وقت بچے کا وزن ایک کلو تھا لہٰذا اسے وینٹی لیٹر پر ڈال دیا گیا تھا۔چونکہ بچے کی حالت تشویشناک تھی لہٰذا ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم اس کے سر پر کھڑی رہی اور46دن تک اسے انتہائی نگہداشت کی حالت میں رکھے جانے کا فیصلہ ہوا تھا۔

لہٰذا اس کی بہترین دیکھ بھال کے بعد اسے سوشل سروس ڈپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا گیا تھا جہاں اس کی اچھی نگہداشت کی گئی اور اس کی صحت کا خاص خیال رکھا گیا۔اس وقت بچہ بالکل تندرست اور اچھا ہے اور اس کی حالت ایسی ہے کہ اسے والدین کے حوالے کر دیا جائے۔لہٰذا اب ایک سال بعد بچے کو اپنے وطن پاکستان جانے کے لیے روانہ کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔