کورونا کی نئی لہر، چین میں پانچ دنوں میں ہسپتال تیار

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 16 جنوری 2021 18:20

کورونا کی نئی لہر، چین میں پانچ دنوں میں ہسپتال تیار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جنوری 2021ء) چینی طبی حکام نے کورونا وائرس کی نئی لہر کے بعد سے ملک کے شمال مشرقی علاقوں میں اٹھائیس ملین افراد کو احتیاطی طور پر پابند کر رکھا ہے۔

حکام نے چینی شہر نانگونگ اور صوبہ ہیبئی کے دارالحکومت شیجیاژوانگ میں کووڈ سے نمٹنے کے لیے سخت اقدامات کو لازمی قرار دیا ہے۔ حکام کے مطابق ان نئے کیسوں میں مبتلا افراد میں وائرس کا پیٹرن مختلف ہے۔

چین میں گزشتہ ہفتے کے دوران کورونا کے نئے کیسوں کی تعداد میں دس گنا اضافہ ہوا ہے۔ صرف ہفتے کے دن ہی حکام نے ایک سو تیس نئے کیسوں کی تصدیق کی ہے۔

بتایا گیا ہے کہ ان میں سے ایک سو پندرہ افراد کووڈ کے مقامی سطح پر پھیلاؤ کی وجہ سے متاثر ہوئے۔ ان میں سے نوے افراد کا تعلق ہیبئی صوبے سے ہے۔

(جاری ہے)

چینی حکام کو خدشات ہیں کہ نئے قمری سال کے آغاز پر ہونے والی تقریبات سے کووڈ تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

ان پندرہ روزہ تقریبات کے دوران لاکھوں افراد اس موقع پر اپنے گھر والوں کے ساتھ وقت گزارنے کی خاطر اپنے آبائی علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔ بڑے پیمانے پر یہ سفر کووڈ کے تیزی سے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔

چین میں نئی لہر کی وجہ کیا ہے؟

نیشنل ہیلتھ کمیشن نے ہفتے کے دن کہا کہ نئی انفیکشنز کی وجہ بیرون ممالک سے آنے والے افراد بنے یا پھر امپورٹ کردہ آلودہ فروزن فوڈ کے کنٹینرز ہیں۔

اس کمیشن کی ویب سائٹ پر جاری کردہ بیان کے مطابق چین میں سن دو ہزار بیس کے اوائل سے ہی جو نئے کیس ریکارڈ کیے گئے، ان کا تعلق بیجنگ، سیچوان، ہیبئی، لیاؤننگ اور ہیلونگجیانگ سے ہے۔ بتایا گیا ہے کہ انہی علاقوں میں نئے کیس سامنے آئے ہیں۔

ووہان تحقیقات جاری

چین میں کووڈ کی نئی لہر ایک ایسے وقت میں شروع ہوئی ہے، جب عالمی ادارہ صحت کے معائنہ کار ووہان پہنچ چکے ہیں اور قرنطینہ میں ہیں۔

یہ تحقیقاتی ٹیم اس عالمی وبا کے پھیلاؤ کے حوالے سے حقائق جاننے کے لیے اس شہر کا دورہ کر رہی ہے۔

دسمبر سن دو ہزار انیس میں کورونا وائرس کی پہلی مرتبہ تشخیص اسی شہر میں کی گئی تھی، جس کے بعد یہ وائرس دو سو تیئس ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کی کوشش ہے کہ وہ یہ جان سکے کہ دو ملین افراد کی ہلاکت کا باعث بننے والی اس عالمی وبا کا آغاز کس طرح ہوا۔

ع ب / ع س / خبر رساں ادارے