شام میں روسی حکام کی موجودگی میں شامی اور اسرائیلی وفود کی ملاقات کا انکشاف

اس ملاقات میں اسرائیل نے شامی حکام سے کئی مطالبات بھی پیش کیے،سفارتی ذرائع کا دعویٰ

جمعہ 22 جنوری 2021 12:13

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2021ء) شام کے شہر اللاذقیہ میں قائم حمیحیم روسی فوجی اڈے پر گذشتہ ماہ روسی حکام کی موجودگی میں شامی اور اسرائیلی وفود کی ملاقات کا انکشاف ہوا ہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں اسرائیل نے شامی حکام سے کئی مطالبات پیش کیے۔ ان میں اہم ترین مطالبہ شام سے ایرانی ملیشیائوں کے اخراج کا تھا۔

اگرچہ روسی اور شامی حکام نے اس خبر کی تردید کی تاہم روس کے ایک باوثوق سفارتی ذریعے نے بتایاکہ شامی اور اسرائیلی حکام کیدرمیان رابطے کافی عرصے سے جاری ہیں۔ روس ان رابطوں کی نگرانی کررہا ہے تاہم اس سفارتی ذریعینے یہ نہیں بتایا کہ شام اور اسرائیل کیدرمیان کس نوعیت کے مذاکرات ہو رہے ہیں۔رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ شام کی جانب سے دمشق کی عرب لیگ میں واپسی کے لیے حالات سازگار بنانے پر زور دیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ساتھ شام کا مطالبہ ہے کہ اس کی عالمی امداد بحال کی جائے تاکہ دمشق ایران کے قرضے واپس کرسکے۔ اسی طرح شام کا ایک مطالبہ یہ ہے کہ دمشق اور تہران کیدرمیان رابطوں کی وجہ سے مغرب کی شام پرعاید کردہ پابندیوں کو ہٹایا جائے۔دوسری طرف اسرائیل کا شام سے مطالبہ ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے ایرانی ملیشیائوں کو نکال باہر کرے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ شام میں روس اور ایران کے درمیان تصادم خارج از امکان ہے کیونکہ شام میں دونوں کے مشترکہ مفادات ہیں۔

اسی طرح روس ایران اور ایرانی ملیشیائوں کی شام میں موجودگی کو اپنی فوج کی موجودگی کے لیے ایک جواز کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ تاہم مبصرین کا کہنا تھا کہ شام میں روس اور ایران کے طویل المیعاد مفادات نہیں چل سکتے۔سفارتی ذریعے کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی سلامتی اور اس کے مفادات کی ضمانت روس کا اولین ہدف ہے۔ اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچانا روس کے لیے سرخ لکیر عبور کرنے کے مترادف ہے۔ اس حوالے سے روسی وزیر خارجہ سیرگئی لافروف کا ایک بیان اہمیت کا حامل ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ شام کی سرزمین کو اسرائیل کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے۔