دُبئی میں پاکستانی مینجر نے گہری نیند سوئی ملازمہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

ملزم کا کہنا تھا کہ وہ یہی سمجھتا رہا کہ ملازمہ رضا مند ہے، عدالت نے 10 سال قید کی سزا دے ڈالی

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 26 جنوری 2021 17:23

دُبئی میں پاکستانی مینجر نے گہری نیند سوئی ملازمہ کو جنسی زیادتی کا ..
دُبئی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔26جنوری2021ء) دُبئی میں ایک پاکستانی مینجر نے اپنی گہری نیند سونے والی ملازمہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ عدالت نے پاکستانی کو قصور وار قرار دے کر 10 سال قید کی سزا سُنا دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی مالک کی رہائش گاہ پر ایک غیر ملکی ملازمہ بھی مقیم تھی جو گھر کے سارے کام نمٹاتی تھی۔ پاکستانی ملزم نے ایک روز صبح سویرے ملازمہ کی گہری نیندسے فائدہ اٹھا کراس سے جنسی زیادتی کر ڈالی۔

تاہم اسی دوران اس کی جاگ کھُل گئی تو اس نے شور مچا دیا۔ملازمہ کے ساتھ اس شرمناک واقعے کی رپورٹ البرشا پولیس اسٹیشن میں درج ہونے کے بعد 36 سالہ پاکستانی کو گرفتار کر لیا گیا۔ ملزم ایک کمپنی میں مینجر کی ملازمت کرتا ہے۔ پاکستانی کا کہنا تھا کہ وہ یہی سمجھ رہا تھا کہ ملازمہ بھی اس عمل کے لیے رضامند تھی۔

(جاری ہے)

استغاثہ نے بتایا کہ ملزم صبح کے وقت اپنی خادمہ کے کمرے میں گُھس گیاجس کا کمرہ بند نہیں کیا گیا تھااور پھراس سے نیند کی حالت میں زیادتی کر ڈالی ۔

متاثرہ خادمہ نے بیان دیا کہ وہ اپنے کمرے میں صبح 9 بجے گہری نیند سوئی ہوئی تھی جب اسے پتا چلا کہ کوئی اس سے شرمناک حرکات کر رہا ہے تاہم فوراً جاگنے پر پتا چلا کہ اس کا مالک اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنا رہا تھا جو اس وقت نامناسب حالت میں تھا۔ وہ یہ منظر دیکھ کر چونک گئی اور مالک سے پوچھا کہ وہ کیا کر رہا تو جواباًاس نے کہا کہ وہ یہی سمجھا تھا کہ وہ بھی ذہنی طور پر اس عمل کے لیے تیار تھی۔

انگولا سے تعلق رکھنے والی خادمہ نے اسے فوراً پیچھے دھکیل دیا اور فوراً گھر سے باہر آ کر شور مچا دیا۔ جس کے بعد پولیس کو اس واقعے کی اطلاع کر دی گئی۔ خادمہ کا کہنا تھا ”میرے کمرے کا دروازہ لاک نہیں تھا۔ میں گہری نیند سوتی ہوں۔ اس لیے مجھے اس کی ابتدائی حرکات کا اندازہ نہیں ہو سکا تھا، تاہم جنسی زیادتی کرنے پر میری آنکھ کھُل گئی۔“پاکستانی مالک کا کہنا تھا کہ کہ وہ دروازے کا لاک بدلنے کے لیے کمرے میں گیا مگر ملازمہ کو ادھورے کپڑوں میں دیکھ کر اس کی نیت خراب ہو گئی۔

خادمہ نے جنسی چھیڑ چھاڑ پر کوئی ردِعمل ظاہر نہ کیا تو اسے لگا کہ وہ بھی راضی تھی۔ تاہم بعد میں جب ملازمہ نے اسے پرے ہٹایا اور شور مچا دیا تو اسے اس بات پر حیرانی ہوئی۔ کیونکہ وہ اسے رضامندی کا معاملہ سمجھ رہا تھا۔ ایک امارتی پولیس اہلکار نے بتایا کہ ملازمہ کی جانب سے فون کال پر شکایت کرنے کے بعد جب وہ موقع پر پہنچا تو وہ گھر کے باہر کھڑی رو رہی تھی۔ عدالت نے بیانات سننے کے بعد ملزم کو 10 سال قید اور ڈی پورٹ کیے جانے کی سزا سُنا دی ہے۔ اس فیصلے کے خلاف پندرہ روز میں اپیل کا حق دیا گیا ہے۔ 

متعلقہ عنوان :