برفانی چیتے کی 70فیصد رہائش گا ھیں غیر دریافت شدہ ہیں ڈبلیو ڈبلیو ایف

منگل 18 مئی 2021 13:12

برفانی چیتے کی 70فیصد رہائش گا ھیں غیر دریافت شدہ ہیں ڈبلیو ڈبلیو ایف
مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 مئی2021ء) ’برفانی چیتے کی 100 سالہ تحقیق ط معلوماتی جائزہ‘ کے عنوان سے جاری ہونے والی اس رپورٹ میں برفانی چیتے کی اقسام، ان کے رہائشی مقامات اورانہیں درپیش خطرات سے متعلق معلومات کاجائزہ پیش کیاگیا۔ڈبلیو ڈبلیو ایف نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اب تک برفانی چیتوں کی تقریبا 30 فیصد رہائش گاہوں کو ہی دریافت کیا گیا ہے۔

برفانی چیتے کی اکثریت 12 ممالک میں پائی جاتی ہے، جب کہ عالمی سطح پر، ایشیاء کے بلند و بالا پہاڑوں میں برفانی چیتوں کی تعداد لگ بھگ 4 ہزار کے قریب ہوسکتی ہے، برفانی چیتے کی نایاب نسل کورہائشی مقامات کے نقصانات اور غیر قانونی شکار سمیت دیگر کئی خطرات لاحق ہیں، جب کہ موسمیاتی تبدیلی اور درجہ حرارت میں اضافہ برفانی چیتوں کے رہائشی مقامات کے بڑے حصے پر اثرانداز ہوگا۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ برفانی چیتے کیبنیادی اعدادو شمار کی کمی سے ان کے تحفظ میں رکاوٹ پیدا ہوسکتی ہے، برفانی چیتا پیچیدہ مقام پر رہتاہے، ڈبلیو ڈبلیو ایف گلوبل سنو لیپرڈ کیرہنما اور رپورٹ کے مصنف رشی کمار شرما کیمطابق اس نایاب جنگلی حیات کی معلومات حاصل کرنیکے لیے 1970 میں کوششوں کا آغاز کیاگیا تھا۔ تاہم دوردراز مقامات پر اس کی رہائش گاہیں تلاش نہیں کی جاسکتیں، مکمل معلومات نہ ہونے سے اس کی حیثیت ابھی بھی غیردریافت شدہ ہے۔

برفانی چیتے کی نسل کے تحفظ کے لیے مقامی افراد کے بارے میں اس سے متعلق چیثیت اور اس کی اہمیت کو بہتربنانیکی ضرورت ہے، برفانی چیتے کی آبادی کی مکمل اور ٹھوس معلومات تین فیصد سے بھی کم ہیں، پچھلی کئی دہائیوں میں برفانی چیتے پر تحقیق میں اضافہ کیاگیا، جس میں صرف 4 ہاٹ اسپاٹ سامنے آئے ہیں جب کہ برفانی چیتے پر ایک صدی سے زائد کے عرصے میں کی گئی تحقیق میں برفانی چیتے کی 23 فیصد مقامی رہائش گاہیں سامنے آئی ہیں۔

پاکستان میں برفانی چیتے کی رہائش گاہ اور آبادی کا سب سے بڑا حصہ سامنے آیاہے، برفانی چیتے کی سب سے زیادہ آبادی بھوٹان میں 76 فیصد، پاکستان میں 24 فیصد اور نیپال میں 19 فیصد ہے۔ڈبلیوڈبلیو ایف پاکستان کے سینیئر ڈائریکٹر پروگرام رب نواز کے مطابق برفانی چیتیخیبر پختونخوا میں چترال نیشنل پارک، وادی پاسو، خیبر، ہاپپر وادی، بالتورو گلیشیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں میں پائے جاتے ہیں، ڈبلیو ڈبلیو ایف نے گلگت بلتستان میں برفانی چیتے اور دیگر جنگلی حیات کی نگرانی کے لیے کیمرے نصب کیے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ برفانی چیتوں کی معدوم ہوتی نسل کے بچاؤ کے لیے فوری تحفظ فراہم کرنا ضروری ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان عام سطح پر برفانی چیتوں کو درپیش خطرات اور ان سے متعلق آگاہی کے فروغ کیلیے مہم چلارہی ہے، جب کہ ڈبلیوڈبلیو ایف برفانی چیتے کو غیر قانونی شکار سے بچانے اور ان کی معلومات جمع کرنیکے لیے گلگت بلتستان کے محکمہ جنگلی حیات اور پارکس کے ساتھ کام کر رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :