انسداد دہشت گردی عدالت نے ایم کیو ایم کے 7 رہنماوں کی 21 مقدمات میں بریت کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا

ہفتہ 26 جون 2021 22:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2021ء) انسداد دہشت گردی عدالت نے ایم کیو ایم کے 7 رہنماوں کی 21 مقدمات میں بریت کی درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے عدالتی فیصلے میں ناقص تفتیش پراسکیوشن میں سنگین خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔انسداد دہشت گردی عدالت نے ایم کیو ایم کے 7 رہنماوں کی 21 مقدمات میں بریت کی درخواستوں پر فیصلہ جاری کردیا ہے عدالتی فیصلے میں ناقص تفتیش پراسکیوشن میں سنگین خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی ایم کیو ایم نے 12 جولائی کو اشتعال انگیز تقریر کی مگر مقدمات تین روز تاخیر سے درج ہوئے تھے جن حکومتی اداروں کے خلاف بانی ایم کیو ایم نے تقریر کی ان اداروں نے کوئی مقدمہ درج نہیں کرایا گیا بانی ایم کیو ایم کی متنازعہ تقریر کو کیسز کے چالان کا حصہ نہیں بنایا گیا ہے ملزمان پر صرف اتنا الزام ہے کہ انہوں نے بانی ایم کیو ایم کی تقریر پر تالیاں بجائی ہیں گواہوں نے دوران جرح تسلیم کیا کہ تقریر کے بعد کوئی احتجاج نہیں ہوا تھا موجود ملزمان کو تقریر کے دوران موجود ہونا کوئی جرم نہیں بنتا ہے ۔

(جاری ہے)

سننے والوں کو نہیں پتہ ہوتا کہ اسپیکر کیا بولنے والا ہے تقریر سننے والوں کو ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا ہے ان کیسز میں ملزمان کو سزا دینے کی کوئی وجہ نہیں ہے لہذا ان مقدمات کو مزید زیر التوا رکھنا بے کار مشق ہوگی مقدمات میں اب تک 12 گواہوں کا بیان قلم بند ہوچکا ہے مزید گواہاں کا بیان قلم بند کرلیا بھی جائے تو الزام ثابت نہیں ہوگا لہذا عدالت ملزمان کی بریت کی درخواست منظور کی جاتی ہے بری ہونے والے سات رہنماوں میں روف صدیقی،وسیم اختر ،قمر منصور،فاروق ستار ،خواجہ اظہار الحسن ،ریحان ہاشمی اور سلمان مجاہد بلوچ شامل ہیں