برمودا اولمپک گولڈ میڈل جیتنے والا سب سے کم آبادی والا ملک بن گیا

33سالہ فلورا ڈفی چوتھی مرتبہ اولمپکس میں شریک ہوئیں ، 56 خواتین کے مقابلے میں ٹرائیتھلون میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے طلائی تمغہ جیتنے کا اعزاز حاصل کر لیا

بدھ 28 جولائی 2021 16:32

ٹوکیو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2021ء) ٹوکیو اولمپکس میں ٹرائیتھلون کے مقابلے میں فلورا ڈفی کے میڈل کی بدولت برمودا اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والا دنیا کا سب سے کم آبادی والا ملک بن گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق 33سالہ فلورا ڈفی چوتھی مرتبہ اولمپکس میں شریک ہوئیں اور 56 خواتین کے مقابلے میں ٹرائیتھلون میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے طلائی تمغہ جیتنے کا اعزاز حاصل کر لیا۔

انہوں نے ایک گھنٹہ 55 منٹ اور 36 سیکنڈز میں یہ فاصلہ طے کیا ،انگلینڈ کی جیارجیا ٹیلر براؤن دوسرے اور امریکا کی کیٹی زیفرس نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔یہ 63 ہزار آبادی کے حامل ملک برمودا کا اولمپکس میں پہلا گولڈ میڈل ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ اولمپک کا طلائی تمغہ جیتنے والا دنیا کا سب سے کم آبادی والا ملک یا خطہ بن گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس سے قبل اولمپک میں میڈل جیتنے والے سب سے کم آبادی والے ملک کا اعزاز بھی برمودا کے پاس ہی تھا جب 1976 میں کلیرنس ہل نے باکسنگ میں کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا تھا۔

33 سالہ ڈفی نے کہا کہ میں پانچ سال سے شدید دباؤ کا شکار تھی اور مجھے کبھی بھی اولمپکس فیورٹ تصور نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ برمودا میں سب خوشی سے پاگل ہو رہے ہوں گے جس کی وجہ سے یہ میرے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے، یہ میرا خواب تھا جو آج پورا ہو گیا۔یاد رہے کہ بچپن میں ڈفی کو برطانیہ کی نمائندگی کی پیشکش کی گئی تھی لیکن انہوں نے اسے ٹھکرا دیا تھا اور 2018 کے کامن ویلتھ گیمز میں برمودا کے لیے چمپئن بننے والی دنیا کی پہلی خاتون بننے کا اعزاز حاصل کر کے تاریخ رقم کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے فخر ہے کہ میں برمودا کے لیے میڈل جیتنے والی پہلی ایتھلیٹ اور خاتون ایتھلیٹ بن گئی ہوں اور امید ہے کہ اپنے ملک میں کئی لوگوں کے لیے تحریک کا سبب بنوں گی۔51 کلومیٹر طویل ٹرائیتھلون بارش کے سبب ہونے والی پھسلن کی وجہ سے 15 منٹ تاخیر سے شروع ہوئی لیکن چار لیپ کے بعد ہی ڈفی نے اس ریس پر کنٹرول حاصل کر لیا اور پھر پیچھے مڑ کر نہ دیکھا۔