خواتین میں لانگ کووڈ کا امکان زیادہ ہوتا ہے، تحقیق

ریکوری کے بعد خواتین میں طویل المعیاد علامات کا امکان مردوں سے زیادہ ہوتا ہے،رپورٹ

ہفتہ 16 اکتوبر 2021 12:17

خواتین میں لانگ کووڈ کا امکان زیادہ ہوتا ہے، تحقیق
ٹوکیو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2021ء) خواتین میں کووڈ 19کی طویل المعیاد علامات کا امکان مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔نیشنل سینٹر فار گلوبل ہیلتھ اینڈ میڈیسین کی اس تحقیق میں بیماری کو شکست دینے کے بعد طویل المعیاد علامات یا لانگ کووڈ کا سامنا کرنے والے افراد کے بارے میں جاننے کے لیے سروے کیا گیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ خواتین میں بیماری سے ریکوری کے بعد کووڈ کی طویل المعیاد علامات جیسے تھکاوٹ اور سونگھنے یا چکھنے کی حسوں کے مسائل کا امکان مردوں سے زیادہ ہوتا ہے۔تحقیق کے مطابق خواتین کو مردوں کے مقابلے میں طویل المعیاد بنیادوں پر تھکاوٹ کا تجربہ دگنا جبکہ بالوں کے گرنے کا سامنا 3گنا زیادہ ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

اس تحقیق میں فروری 2020سے مارچ 2021کے دوران کووڈ 19کو شکست دینے والے مریضوں سے سروے کیا گیا جس میں 457افراد نے اپنی رائے دی۔

سروے میں مختلف سوالات پوچھے گئے جیسے بیماری کی ابتدائی علامات اور ریکوری کے بعد طویل المعیاد علامات وغیرہ۔جب محققین نے ڈیٹا کا موازنہ کیا تو انہوں نے دریافت کیا کہ خواتین میں چکھنے کی حس سے متعلق مسائل کا امکان 60 فیصد جبکہ سونگھے کے مسائل کا امکان 90فیصد زیادہ ہوتا ہے۔تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ سونگھنے اور چکھنے کی حسوں کے مسائل جوان افراد یا دبلے پتلے افراد میں زیادہ نظر آتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق 120افراد یا 26فیصد کو کووڈ کو شکست دینے کے بعد مختلف علامات کا سامنا 6 ماہ بعد بھی ہورہا تھا جبکہ 40یا 9فیصد میں لانگ کووڈ کا مسئلہ ایک سال بعد بھی موجود تھا۔تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ کووڈ 19کی معمولی شدت سے متاثر کچھ مریضوں کو بھی طویل المعیاد علامات کا سامنا ہوا۔محققین نے بتایا کہ مرد، بزرگوں اور موٹاپے کے شکار افراد میں بیماری کے ابتدائی مرحلے میں علامات کی شدت سنگین ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے مگر بیماری کے مابعد اثرات جیسے چکھنے کے مسائل سے محرومی کا خطرہ بالکل مختلف گروپس میں زیادہ ہوتا ہے، مگر اب تک لانگ کووڈ کی وجوہات معلوم نہیں۔

اس سے قبل اکتوبر 2021میں ہی امریکا کے پین اسٹیٹ کالج آف میڈیسن کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دسمبر 2019سے اب تک دنیا بھر میں 23کروڑ 60لاکھ سے زیادہ افراد میں کووڈ کی تشخیص ہوچکی ہے اور ان میں سے 50فیصد سے زیادہ کو بیماری کو شکست دینے کے بعد بھی مہینوں تک مختلف علامات یا لانگ کووڈ کا سامنا ہوتا ہے۔نتائج سے معلوم ہوا کہ بالغ افراد اور بچوں سب کو کووڈ 19کو شکست دینے کے بعد 6 ماہ یا اس سے زائد عرصے تک مختلف طبی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق میں 2 لاکھ 50 ہزار 351ویکسینیشن نہ کرانے والے بالغ افراد اور بچوں کے ڈیٹا پر مشتمل 57 تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا تھا جن میں دسمبر 2019 سے مارچ 2021 کے دوران کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی۔ان رپورٹس میں جن افراد کو شامل کیا گیا تھا ان میں سے 79 فیصد بیماری کے باعث ہسپتال میں داخل ہوئے اور مریضوں کی اوسط عمر 54 سال تھی جبکہ اکثریت مردوں کی ہے۔

محققین نے کووڈ کو شکست دینے کے بعد ان مریضوں کی صحت کا جائزہ 3 مراحل میں لیا۔پہلے صحتیابی کے ایک ماہ بعد ، دوسری بار 2 سے 5 ماہ کے دوران اور تیسری بار 6 ماہ یا اس سے زیادہ مہینوں کے بعد۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کو شکست دینے والے افراد کو بیماری سے جڑے متعدد طبی مسائل کا تجربہ ہوتا ہے، جن سے مریض کی شخصیت، نقل و حمل یا اعضا کے نظام متاثر ہوتے ہیں۔مجموعی طور پر ہر 2 میں سے ایک کو کووڈ کی طویل المعیاد علامات کا تجربہ ہوتا ہے اور یہ شرح ایک ماہ سے 6 ماہ یا اس سے زائد عرصے تک لگ بھگ کافی حد تک مستحکم رہتی ہے۔

متعلقہ عنوان :